Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 20
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ یُنْشِئُ النَّشْاَةَ الْاٰخِرَةَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۚ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھرو تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ بَدَاَ : کیسے ابتدا کی الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ يُنْشِئُ : اٹھائے گا النَّشْاَةَ : اٹھان الْاٰخِرَةَ : آخری (دوسری) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
ان سے کہو کہ تم لوگ چلو پھرو اللہ کی زمین میں پھر دیکھو کہ کیسے پیدا فرمایا اس نے اپنی مخلوق کو پہلی بار پھر وہی ان کو اٹھائے گا دوسری اٹھان میں بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے
23 اللہ ہر چیز پر قادر ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ یعنی ایسا کرنا اگر تمہیں اپنی عاجزی اور درماندگی کے اعتبار سے مشکل لگتا ہے تو بجا ہے کہ یہ تمہارے بس میں واقعی نہیں۔ مگر اللہ پاک کے لئے تو یہ کچھ بھی مشکل نہیں۔ وہ جو چاہے، جب چاہے اور جیسے چاہے کرسکتا ہے کہ وہ قادر مطلق ہر چیز پر، ہر وقت اور ہر طرح سے پوری قدرت رکھتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو توحید، قیامت، بعث بعد الموت اور جزاء و سزا جیسے غیبی حقائق کو ماننے اور ان پر یقین کرنے اور دلیل لانے کیلئے تم لوگوں کو کہیں باہر اور دور جانے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ تمہارے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اوپر نیچے، ہر چہار سو پھیلی بکھری اس حکمتوں بھری کائنات میں طرح طرح کے کھلے کھلے اور واضح اور روشن دلائل ہر طرف موجود ہیں۔ سو تم ذرا ان میں نگاہ عبرت و بصیرت دوڑا کر دیکھو تو سہی۔ اس سے تمہیں تمہارے دل و دماغ کو روشن ومنور کرنے والے عظیم الشان دلائل ملیں گے۔ سو ذرا دیکھو تو سہی کس طرح وہ قادر مطلق اس کائنات کی ایک ایک چیز کو پیدا کرتا، اس کو وجود بخشتا اور پھر اس کو معدوم کرکے پھر موجود کردیتا ہے۔ دن چڑھتا ہے پھر ڈوب جاتا ہے۔ اور پھر کچھ ہی گھنٹوں کے بعد وہ اپنی اسی آب و تاب کے ساتھ دوبارہ آموجود ہوتا ہے۔ رات آتی ہے پھر چلی جاتی ہے اور پھر کچھ ہی گھنٹوں کے بعد دوبارہ اپنی اسی شان کے ساتھ اور تاریکی کی اسی چادر اور خاموشی کے سناٹے کے ساتھ پھر آموجود ہوتی ہے۔ خزاں آتی ہے پھر اس کے کچھ ہی بعد اس کی جگہ بہار آجاتی ہے۔ اور اسی طرح اس کے برعکس ہوتا ہے۔ ایک قوم کو وہ قادر مطلق ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وجود بخشتا ہے پھر اس کو ایک وقت میں مٹا کر اس کی جگہ دوسری قوم لے آتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ تو کیا ان تمام عظیم الشان حقائق کے مشاہدے سے تمہاری آنکھیں نہیں کھلتیں کہ وہی پیدا کرتا اور مٹاتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top