Tafseer-e-Madani - Yaseen : 4
عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍؕ
عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
سیدھی راہ پر ہیں
3 راہ حق کی تعیین و تشخیص : سو راہ حق کی تعیین و تشخیص اور پیغمبر کی صداقت و حقانیت کے ذکر وبیان کی طور پر ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح اور قطعی طور پر ارشاد و اعلان فرمایا گیا " آپ اے پیغمبر قطعی طور پر رسولوں میں سے ہیں۔ اور یقینا آپ ﷺ سیدھی راہ پر ہیں "۔ یعنی اس راہ پر جو انسان کو سعادت دارین سے سرفراز کرنے والی راہ ہے اور جنت کو پہنچانے والی اور بندے کو اپنے رب کی رضا سے مشرف کرنے والی راہ ہے ۔ { اِنَّ رَبِّیْ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ } ۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم بیک وقت دو باتوں کا شاہد ہے۔ ایک یہ کہ آپ ﷺ قطعی طور پر اللہ کے رسولوں میں سے ہیں اور دوسری یہ کہ آپ ﷺ اس عظیم الشان شاہراہ اور سیدھے راستے پر ہیں جو عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق اور انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والا راستہ ہے۔ اور جو لوگ اس سے منہ موڑتے ہیں انہوں نے دراصل اپنی فطرت کو بگاڑ دیا ہے اور ان کی عقلیں ماؤف ہوچکی ہیں جس سے انکو سیدھی راہ بھی ٹیڑھی نظر آرہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے تصریح فرما دی گئی کہ راہ حق و ہدایت وہی اور صرف وہی ہے جس کی تعلیم و تلقین پیغمبر فرمائیں اور جو اب قیامت تک کے لیے قرآن وسنت کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود ہے۔ دارین کی سعادت و سرخروئی کا مدارو انحصار اب اسی راہ پر ہے۔ اس کے سوا ہر راستہ محرومی اور ہلاکت و تباہی کا راستہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ شیخ سعدی نے کیا خوب کہا ہے کہ ۔ خلاف پیمبر کسے رہ گزید ۔ ہرگز بمنزل نخواہد رسید ۔ یعنی " پیغمبر کے راستے کے خلاف جس نے دوسرا کوئی بھی راستہ اپنایا وہ کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکے گا ـ " اس کے لیے محرومی ہی محرومی اور ہلاکت و رسوائی ہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top