Baseerat-e-Quran - Yaseen : 4
عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍؕ
عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
ایک نہایت سیدھی راہ پر۔
علی صراط مستقیم (4) یہ خبر کے بعد دوسرے خبر ہے اور اس کا بغیر حرف عطف کے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن حکیم بیک وقت دونوں باتوں کا شاہد ہے۔ اس بات کا بھی کہ تم اللہ کے رسولوں میں سے ہو اور اس بات کا بھی کہ تم بالکل سیدھی راہ پر ہو اور لوگوں کو سیدھی راہ پر چلنے کی دعوت دے رہے ہو۔ تنکیر یہاں تفخیم شان کے لئے ہے جس سے یہ بات نکلتی ہے کہ یہ راہ عقل و فطرت اور خدا کی بتائی ہوئی نہایت سیدھی راہ ہے۔ جو لوگ یہ سیدھی راہ اختیار کرنے سے گریز کر رہے ہیں انہوں نے اپنی فطرت بگاڑ لی ہے اور اپنی عقل سے کام لینا چھوڑ دیا ہے اور اس وجہ سے انہیں سیدھی چیر ٹیڑھی نظر آرہی ہے۔
Top