Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 38
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
لٰكِنَّا۟ : لیکن میں هُوَ : وہ اللّٰهُ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَلَآ اُشْرِكُ : اور میں شریک نہیں کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ خدا ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
38: لٰکِنَّا۔ (لیکن میری بات تو یہ ہے) قراءت : وصل میں الف کے ساتھ شامی نے پڑھا۔ باقی قراء نے بلا الف پڑھا۔ اور الف کے ساتھ وقف کی حالت میں تمام قراء کا اتفاق ہے۔ اس کی اصل لٰکِنْ اَنَا ہے۔ ہمزہ کو حذف کیا اس کی حرکت لٰکِنْ کے نون پر ڈال دی گئی۔ دو نون ملے پہلی کو دوسری میں ساکن کرنے کے بعد ادغام کردیا۔ ھُوَ اللّٰہُ رَبِّیْ (وہی اللہ میرا رب ہے) ہو ضمیر شان ہے تقدیر عبارت یہ ہے الشان اَللّٰہ رَبِّیْ اور پورا جملہ اَناؔ کی خبر ہے۔ اور یاءؔ ضمیر اس کی طرف لوٹنے والی ہے۔ اکفرتکا استدراک ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے قال لا خیہ انت کافر باللّٰہ لکنی مومن موحّد اس نے اپنے بھائی کو کہا تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔ لیکن میں مومن موحد ہوں۔ جیسا کہتے ہیں زید غائب لکن عمرًوا حاضر اس میں حذف ہے ای اقول ھو اللّٰہ اور اس کی دلیل ولا اشرک بربی احدًا کا عطف ہے۔ وَلَآ اُشْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَدًا (اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا)
Top