Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 38
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا
لٰكِنَّا۟ : لیکن میں هُوَ : وہ اللّٰهُ : اللہ رَبِّيْ : میرا رب وَلَآ اُشْرِكُ : اور میں شریک نہیں کرتا بِرَبِّيْٓ : اپنے رب کے ساتھ اَحَدًا : کسی کو
لیکن میرا رب تو وہی اللہ ہے اور میں اپنے رب کا کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا
لَكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَدًا۔ یہ بندہ مومن نے اپنا عقیدہ بیان کیا ہے جس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ایمان کے لیے صرف خدا کو مان لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ خدا ہی کو اپنا رب، پروردگار اور آقا ومالک بھی مانے اگر کوئی شخص اللہ کا اقرار کرتا ہے لیکن رب دوسروں کو بھی مانتا ہے تو وہ مشرک ہے۔ اور یہ شرک بھی کفر ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے مال و جاہ پر مغرور ہے، اس کو اپنی قابلیت کا ثمرہ و نتیجہ اور اپنے استحقاق ذاتی کا کرشمہ خیال کرتا ہے اور یہ خناس اس کے دماغ میں سمایا ہوا ہے کہ اس کو اس سے کوئی چھین نہیں سکتا تو یہ بھی شرک ہے اس لیے کہ ایسا شخص اپنے آپ کو خدا کی خدائی میں ساجھی سمجھتا ہے۔ توحید کا مطالبہ یہ ہے کہ بندہ کو جو نعمت بھی ملے اس کو خدا کا فضل و عطیہ سمجھے، اس کے لیے برابر اپنے رب کا شکر گزار رہے، اس کے باب میں اپنے آپ کو خدا کے آگے مسئول سمجے اور یہ عقیدہ رکھے کہ خدا جب چاہے اس نعمت کو چھین سکتا ہے۔
Top