Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 9
وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰهُمْ فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کردی مِنْۢ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے سَدًّا : ایک دیوار وَّمِنْ خَلْفِهِمْ : اور ان کے پیچھے سَدًّا : ایک دیوار فَاَغْشَيْنٰهُمْ : پھر ہم نے انہیں ڈھانپ دیا فَهُمْ : پس وہ لَا يُبْصِرُوْنَ : دیکھتے نہیں
اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنادی اور ان کے پیچھے بھی پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے
9: وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا۔ (اور ہم نے ایک آڑ ان کے پیچھے اور ایک ان کے سامنے کردی) قراءت : سَدًّا حمزہ، علی، حفص نے سین کے فتحہ سے پڑھا۔ ایک قول : یہ ہے کہ جو لوگوں نے روک بنائی ہو اس کے لئے سین مفتوح ہوگی اور جو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے بنائی مثلاً پہاڑ وغیرہ وہ سُدًّا ضمہ سے آتا ہے۔ فَاَغْشَیْنٰھُمْ (جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا) یعنی ان کی آنکھوں کو ڈھانپ دیا یعنی ہم نے ان کو ڈھانپ کر ان پر پردہ ڈال دیا۔ فَھُمْ لَایُبْصِرُوْنَ (پس وہ دیکھ نہیں سکتے) حق و ہدایت کو۔ ابوجہل کی بدترین حرکت : ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت بنو مخزوم کے متعلق اتری۔ اس لئے کہ ابو جہل نے قسم اٹھائی کہ اگر وہ محمد کو (ﷺ) نماز پڑھتا دیکھ لے گا۔ تو پتھر سے ان کا سر کچل دے گا۔ پھر وہ آیا جبکہ آپ نماز ادا فرما رہے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک پتھر بھی تھا تاکہ آپ کے سر پر مار کر کچل دے۔ جب اس نے ہاتھ اٹھائے تاکہ وہ پتھر آپ کی طرف پھینکے تو پتھر اس کے ہاتھ سے چمٹ گیا اور چمٹا رہا یہاں تک کہ بڑی مشکل سے اس کو اس کے ہاتھ سے جدا کیا پس وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گیا اور ان کو واقعہ کی اطلاع دی۔ دوسرے مخزومی نے کہا یہ پتھر مجھے دو ۔ میں اس سے اس کو قتل کر ونگا۔ وہ پتھر لے کر ادھر بڑھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اندھا کردیا۔
Top