Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 58
وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ١ؕ بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْئِلًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَفُوْرُ : بخشنے والا ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا لَوْ : اگر يُؤَاخِذُهُمْ : ان کا مواخذہ کرے بِمَا كَسَبُوْا : اس پر جو انہوں نے کیا لَعَجَّلَ : تو وہ جلد بھیجدے لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابَ : عذاب بَلْ : بلکہ لَّهُمْ : ان کے لیے مَّوْعِدٌ : ایک وقت مقرر لَّنْ يَّجِدُوْا : وہ ہرگز نہ پائیں گے مِنْ دُوْنِهٖ : اس سے ورے مَوْئِلًا : پناہ کی جگہ
اور آپ کا پروردگار بڑا مغفرت کرنے والا رحمت والا ہے،88۔ اور اگر ان پر داروگیر ان کے اعمال کی بنا پر کرنے لگتا تو ان پر عذاب فورا ہی واقع کردیتا لیکن اس نے انکے واسطے ایک متعین وقت ٹھہرا رکھا ہے۔ اس کے اوپر یہ کوئی پناہ گاہ نہیں پاسکتے،89۔
88۔ چناچہ اس صفت غفر کے تقاضہ سے اب بھی باوجود اس ہجوم عصیان وکفر کے اگر راہ راست پر آجائیں تو توبہ قبول ہوسکتی اور مغفرت حاصل ہوسکتی ہے۔ اور صفت رحمۃ کے تقاضہ سے اس نے انہیں اتنی مہلت دے رکھی ہے۔ 89۔ اس حقیقت کو ایک بار پھر دہرادیا گیا ہے کہ عذاب الہی فورا نہیں آتا بلکہ بڑے سے بڑے مجرموں کو بھی مہلت ضرور ملتی رہتی ہے۔ (آیت) ” من دونہ “۔ ضمیر موعد کی طرف ہے۔ یعنی اس یوم موعود کے ادھر یاقبل یہ کوئی پناہ گاہ نہیں پاسکتے کہ پیشتر ہی سے اس میں چھپ چھپا کر اپنے کو محفوظ کرلیں۔ والضمیر المجرور عائد علی الوعد کماھو الظاہر (روح) یہ بھی جائز ہے کہ رب کی طرف سمجھی جائے۔ قیل یعود علی اللہ تعالیٰ وھو مخالف للظاھر (روح)
Top