Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 40
لَا الشَّمْسُ یَنْۢبَغِیْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ١ؕ وَ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
لَا : نہ الشَّمْسُ : سورج يَنْۢبَغِيْ : لائق (مجال) لَهَآ : اس کے لیے اَنْ : کہ تُدْرِكَ : جاپکڑے وہ الْقَمَرَ : چاند وَلَا : اور نہ الَّيْلُ : رات سَابِقُ : پہلے آسکے النَّهَارِ ۭ : دن وَكُلٌّ : اور سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ میں يَّسْبَحُوْنَ : تیرے (گردش کرتے) ہیں
نہ آفتاب کی مجال ہے کہ چاند کو جاپکڑے اور نہ رات دن سے پہلے آسکتی ہے اور نہ سب ایک ایک دائرہ میں تیر رہے ہیں،28۔
28۔ اور اپنے خالق ومالک کے حکم کے مسخر اپنی اپنی رفتار سے چل رہے ہیں۔ اور نظام معین سے باہر نہیں ہوسکتے کہ رات دن کے حساب میں کچھ بھی خلل پڑ سے۔ (آیت) ’ وکل “۔ کل سے مراد سارے ہی اجرام فلکی لئے گئے ہیں یعنی من الشمس والقمر والنجوم (قرطبی) (آیت) ” لا ...... القمر “۔ آفتاب کی یہ مجال نہیں کہ کسی دن قبل از وقت طلوع ہوجائے۔ یعنی خورشید خ اور بایں جاہ و جلال اور سورج دیوتا باوجود اپنی ” دیوتائیت “ کے تمامتر اسی قادر مطلق کے دست قدرت میں مسخر ہیں (آیت) ” ولا ..... النھار “۔ یعنی ظہور ظلمت کے وقت معین سے پہلے شب تار کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے ارادہ و خواہش سے نور کو زائل کردے۔ (آیت) ” ولا ...... النھار “۔ تقویم اسلامی میں رات دن پر مقدم ہے، چناچہ شب غرۂ شوال شوال ہی میں، اور شب غرۂ رمضان رمضان ہی میں داخل سمجھی جاتی ہے۔ اور تروایح، اعتکاف وغیرہ کا شمار شام ہی کے وقت سے کیا جاتا ہے۔ یدل علی ان ابتداء الشھور من اول اللیل (جصاص)
Top