Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں اَنْ : کہ تَشِيْعَ : پھیلے الْفَاحِشَةُ : بےحیائی فِي الَّذِيْنَ : میں جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت میں وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ فی الذین امنوا لہم عذاب الیم جو لوگ مسلمانوں میں بری باتیں پھیلانے کے خواستگار ہیں ان کے لئے سخت تکلیف دہ سزا ہے۔ اَلْفَاحِشَۃُحد سے زیادہ بری بات۔ فی الدنیا دنیا میں بھی۔ کہ حد قذف ان پر جاری کی جاتی ہے۔ والاخرۃ اور آخرت میں بھی کہ ان کو دوزخ میں ڈالا جائے گا۔ واللہ یعلم اور اللہ جانتا ہے یعنی دلوں میں چھپی باتوں سے اللہ واقف ہے کہ کس کی نیت بخیر ہے اور کون بے حیائی کی باتیں مسلمانوں میں پھیلانا چاہتا ہے۔ وانتم لا تعلمون۔ اور (اے لوگو ! ) تم نہیں جانتے۔ اس لئے تم کو تو ظاہری امور کا اتباع کرنا چاہئے تھا ‘ اگر الزام زنا کے ثبوت میں کوئی چار شہادتیں شرعی پیش کر دے تو اس کے متعلق گمان اچھا رکھو سمجھ لو اس نے بہ نیت ثواب ایسا کیا ہے۔ کسی مسلمان کی آبرو ریزی اس کا مقصد نہیں وہ اللہ کی مقرر کردہ حدود کو قائم کرانا اور زمین سے بگاڑ کو دور کرنا چاہتا ہے ‘ لیکن اگر شرعی گواہ نہ ہوں تو الزام زنا لگانے والا اچھی نیت نہیں رکھتا۔ حدود الٰہیہ کو قائم نہیں کرا سکتا۔ مسلمانوں کی آبروریزی کرنا اس کا مقصد ہے اس لئے حد قذف اس پر جاری کرو۔ خواہ واقع میں سچا ہو۔ حقیقت خدا جانے۔ اللہ کے حکم کے بموجب وہ جھوٹا ہے تم ظاہری احکام کے پابند ہو اللہ نے ایسے لوگوں کو بہتان تراش کہا ‘ اور تہمت تراشی کی سزا مقرر کردی ہے۔
Top