Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 53
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ اَمَرْتَهُمْ لَیَخْرُجُنَّ١ؕ قُلْ لَّا تُقْسِمُوْا١ۚ طَاعَةٌ مَّعْرُوْفَةٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا : اور انہوں نے قسم کھائی بِاللّٰهِ : اللہ کی جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ : اپنی زور دار قسمیں لَئِنْ : البتہ اگر اَمَرْتَهُمْ : آپ حکم دیں انہں لَيَخْرُجُنَّ : تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے قُلْ : فرما دیں لَّا تُقْسِمُوْا : تم قسمیں نہ کھاؤ طَاعَةٌ : اطاعت مَّعْرُوْفَةٌ : پسندیدہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خبر رکھتا ہے بِمَا : وہ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور (یہ) خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تم ان کو حکم دو تو (سب گھروں سے) نکل کھڑے ہوں۔ کہہ دو کہ قسمیں مت کھاؤ، پسندیدہ فرمانبرداری (درکار ہے) ۔ بےشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
واقسموا باللہ جہد ایمانہم لئن امرتہم لیخرجن اور وہ اللہ کی پختہ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر آپ ہم کو (جہاد کے لئے یا گھر بار اور مال متاع چھوڑ کر) نکلنے کا حکم دیں گے تو ہم ضرور ضرور نکل کھڑے ہوں گے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ منافق ‘ رسول اللہ ﷺ سے کہا کرتے تھے کہ آپ جہاں ہوں گے ہم آپ کے ساتھ ہوں گے اگر آپ (غزوات یا جہاد کے لئے) نکلیں گے تو ہم آپ کے ساتھ نکلیں گے ‘ اگر آپ (کہیں) قیام کریں گے تو ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہر جائیں گے (آپ کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے) اگر آپ ﷺ : ہم کو جہاد کا حکم دیں گے تو ہم جہاد کریں گے۔ قل لا تقسموا طاعۃ معروفۃ آپ ﷺ ان سے کہہ دیجئے کہ (جھوٹی) قسمیں نہ کھاؤ تمہاری فرماں برداری کی (حقیقت) معلوم ہے۔ مجاہد نے کہا طاعت معروفہ سے مراد ہے کہ تمہاری اطاعت محض زبانی ہے دلی اعتقاد کے ساتھ نہیں ہے تمہاری اس طاعت کی حقیقت معلوم ہے کہ تم جھوٹ بولتے ہو اور ایسی بات کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے۔ بعض اہل تفسیر نے طاعۃ معروفۃ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ کھلی ہوئی خالص اطاعت زبانی خلاف ورزی سے بہتر اور افضل ہے۔ مقاتل نے یہ تاویل کی کہ تمہاری طرف سے اچھی اطاعت ہونی چاہئے (یعنی فعل محذوف ہے) بعض نے کہا آیت کا مطلب اس طرح ہے کہ تم سے اطاعت کرنے کی قسمیں مطلوب نہیں بلکہ طاعت معروفہ مطلوب ہے۔ ان اللہ خبیر بما تعملون۔ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوف واقف ہے ‘ تمہاری چھپی ہوئی باتیں بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
Top