Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 5
تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِۙ
تَنْزِيْلَ : نازل کردہ ہے الْعَزِيْزِ الرَّحِيْم : زبردست ، رحم فرمانے والی ہستی کی طرف
یہ1 قرآن غالب مہربان کا اتارا ہوا ہے ۔
قرآن کے جھٹلانے والوں کا انجام۔ (ف 1) اوپر قرآن کی قسم کھاکریہ اسکی تفصیل بیان فرمائی کہ جس قرآن کی قسم کھائی گئی ہے وہ قرآن ایسے کا اتارا ہوا ہے جو قرآن کے جھٹلانے والے کو سزا دینے میں بڑازبردست اور قرآن کے ماننے والوں کے حق میں بڑاصاحب رحم ہے پھر قرآن کے نازل کرنے کا سبب بیان فرمایا کہ قرآن ایسے لوگوں کو عذاب آخرت سے ڈرانے کے لیے اتارا گیا ہے کہ جن میں بہت مدت سے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا اس واسطے ان میں موروثی غفلت چلی آتی ہے پھر فرمایا ان میں سے اکثر لوگوں پر بات تقدیری ثابت ہوچکی ہے اس لیے اے محبوب ﷺ ایسے لوگوں کے حال پر تم کو کچھ افسوس نہ کرنا چاہیے اب آگے ان نافرمان لوگوں کی مثال بیان فرمائی کہ ان لوگوں کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کسی کی گردن میں طوق ڈال دیاجائے کہ اس میں دونوں ہاتھ بھی جکڑ دیے جاتے ہیں اس لیے جب طوق مع دونوں ہاتھوں کے ٹھوڑی تک ہوا تو ہاتھ ٹھوری کے نیچے پھنس کر گردن اونچی ہوگئی اور آنکھیں آسمان کو لگ گئیں دوسری مثال بیان فرمائی کہ ان کے آگے پیچھے دیوار آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اس لیے یہ لوگ آگے پیچھے کی چیز تو درکنار دیوار کی چیز کو بھی نہیں دیکھ سکتے پھر فرمایا کہ ان لوگوں کی گمراہی کا جب یہ حال ہے تو قرآن کی آیتوں میں ان کے بھلے برے کو جو جتلایا گیا ہے اس کو یہ لوگ کسی طرح ماننے والے نہیں۔ اس لیے ان کو عذاب آخرت سے ڈرانا اور نہ ڈرانا یکساں ہے جو لوگ راہ راست پر یعنی مسلمان ہیں اور انہوں نے نہیں دیکھا لیکن اللہ کے کلام کا یقین ان کے دل میں ایساجم گیا ہے کہ بن دیکھے عذاب کا خوف بھی ان کو نافرمانی سے روکتا ہے اب اس خوف اور ایمان کا نتیجہ بیان فرمایا کہ ایسے لوگوں کے حق میں گناہوں کی معافی کا اور تھوری سی نیکی کے بڑے اجر کا اللہ کا وعدہ ہے اے محبوب تم اللہ کا یہ وعدہ خوش خبری اللہ کی قدرت کی نشانی کے طور پر ایسے لوگوں کو سنادو۔
Top