Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 5
تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِۙ
تَنْزِيْلَ : نازل کردہ ہے الْعَزِيْزِ الرَّحِيْم : زبردست ، رحم فرمانے والی ہستی کی طرف
جس کو نہایت اہتمام سے اتارا ہے خدائے عزیز و رحیم نے
تنزیل العزیز الرحیم (5) ’ تنزیل ‘ فعل مخذوف سے منصوب ہے۔ اس کے معنی کی وضاحت دوسرے مقام میں ہم کرچکے ہیں کہ یہ کسی چیز کا درجہ بدرجہ نہایت اہتمام کے ساتھ اتارنے کے لئے بھی آتا ہے۔ یہ قرآن کے ایک دوسرے پہلو کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اس کو خدائے عزیز و رحیم نے نہایت اہتمام و تدریج کے ساتھ اتارا ہے کہ لوگ اس پر غور کریں، اس کو سمجھیں اور اس سے صراط مستقیم، کی رہنمائی حاصل کریں۔ یہاں اللہ تعالیٰ کی دو صفتوں کے حوالہ ہے۔ ایک ’ عزیز ‘ دوسری ’ رحیم ‘۔ ان میں ایک صفت انداز کے لئے ہے اور دوسری بشارت کے لئے۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اس کی تکذیب کریں گے وہ یاد رکھیں کہ یہ کسی سائل کی درخواست نہیں بلکہ ایک عزیز و مقتدر کا فرمان واجب الاذعان ہے جو سرکشی کرنے والوں کو لازماً سزا دے گا۔ ساتھ ہی وہ رحیم بھی ہے اور اپنی اس رحمت ہی کے لئے اس نے یہ کتاب اتاری ہے تو جو اللہ کے بندے اس قرآن کی قدر کریں گے ان کو وہ اپنی بےپایاں رحمتوں سے نوازے گا۔
Top