Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tahrim : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا١ؕ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۙ یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۚ نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَا١ۚ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
تُوْبُوْٓا اِلَى اللّٰهِ
: توبہ کرو اللہ کی طرف
تَوْبَةً
: توبہ
نَّصُوْحًا
: خالص
عَسٰى رَبُّكُمْ
: امید ہے کہ تمہارا رب
اَنْ يُّكَفِّرَ
: دور کردے گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہاری برائیاں
وَيُدْخِلَكُمْ
: اور داخل کردے گا
جَنّٰتٍ
: باغوں میں
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ
: ان کے نیچے نہریں
يَوْمَ
: جس دن
لَا يُخْزِي اللّٰهُ
: نہ رسوا کرے گا اللہ
النَّبِيَّ
: نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
نُوْرُهُمْ يَسْعٰى
: ان کا نور دوڑ رہا ہوگا
بَيْنَ
: درمیان
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے دونوں ہاتھوں کے (ان کے آگے آگے)
وَبِاَيْمَانِهِمْ
: اور ان کے دائیں ہاتھ
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہہ رہے ہوں گے
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اَتْمِمْ لَنَا
: تمام کردے ہمارے لیے
نُوْرَنَا
: ہمارا نور
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخش دے ہم کو
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز پر
قَدِيْرٌ
: قدرت رکھنے والا ہے
اے ایمان والو ! توبہ کرو اللہ کے سامنے توبہ صاف دل سے۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار دور کردے گا تم سے تمہاری برائیاں اور داخل کرے گا تم کو بہشتوں میں کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں۔ جس دن اللہ تعالیٰ نہیں رسوا کرے گا اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے۔ ان کی روشنی دوڑتی ہوگی ان کے سامنے اور ان کی دائیں طرف ، اور وہ کہیں گے ، اے ہمارے پروردگار ! پوری کردے ہمارے لئے ہماری روشنی اور بخش دے ہمیں۔ بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
ربط آیات : ابتداء میں قسم کا مسئلہ بیان ہوا اور پھر پیغمبر (علیہ السلام) کی ازواج سے سر زد ہونے والی کوتاہی پر اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی ، اور ان کو توبہ کی تلقین کی۔ اس کے بعد تمام اہل ایمان کی نصیحت کی کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچانے کا انتظام کرلیں۔ اب آج کے درس میں ایک تو عام اہل ایمان کو خالص دل سے توبہ کی ہدایت کی ہے اور دوسری بات یہ کہ اللہ نے اپنے نبی کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ کفار کے ساتھ جہاد بالسیف کریں اور منافقوں کو زبنی سرزنش کریں۔ نیز ان کے انجام کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ خالص توبہ : گزشتہ آیات میں حضور ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ کو اپنی کوتاہیوں پر توبہ کرنے کی تلقین کی گئی تھی۔ اب عام مسلمانوں کے لئے فرمایا یایھا الذین امنوا توبو الی اللہ توبۃ نصوحا ، اے ایمان والو ! اللہ کے سامنے صاف اور خالص دل سے توبہ کرو۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا۔ عسیٰ ربکم ان یکفر عنکم سیاتکم امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا۔ ویدخلکم کنت تجری من تحتھا الانھر اور تم کو ان بہشتوں میں داخل کردے گا۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ توبتہ النصوح سے مراد عام توبہ نہیں بلکہ وہ توبہ ہے جو صدق دل سے کی جائے ایسی توبہ تمام مسلمانوں کے لئے فلاح کا پہلا زینہ ہے۔ اللہ نے توبہ کا قانون قرآن کی مختلف سورتوں میں مختلف انداز سے بیان فرمایا ہے۔ سورة توبہ میں یہ اصول بیان کیا گیا۔ فان تابوا واقاموا الصلوٰۃ والوا الزکوٰۃ فاخواتکم فی الدین (آیت 11) اگر کافر اور مشرک لوگ توبہ کرلیں ، نماز قائم کرنے لگیں ، اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو پھر یہ اہل ایمان کے بھائی بن جائیں گے۔ اب ان سے کوئی جھگڑا باقی نہیں رہا اس طرح سورة نور میں فرمایا ہے۔ وتوبوا الی اللہ ……………… …تفلحون (آیت 31) اے ایمان والو ! تم سب کے سب اللہ کے سامنے توبہ کرلو تاکہ فلاح پاجائو۔ سورة توبہ میں اللہ نے جن لوگوں کو کامیابی کی بشارت دی ہے ، ان میں توبہ کرنے والوں کا نام سرفہرست ہے التائبون………الحامدون…الایہ (آیت 112) سورة القصص میں بھی ہے۔ فاما من…………………المفلحین (آیت 67) جس نے توبہ کرلی ، اور ایمان لے آیا اور پھر نیک اعمال انجام دیے تو امید ہے کہ وہ شخص کامیاب ہونے والوں میں شامل ہوگا بہرحال کامیابی کا اولین اصول یہ ہے کہ انسان کفر ، شرک اور معاصی سے تائب ہوجائے۔ اب رہا یہ سوال کہ توبہ ہے کیا چیز تو فرمایا الندم توبہ ندامت ہی کا نام ہے۔ جب کوئی شخص اپنی غلطی پر نادم ہوجاتا ہے کہ میں نے یہ غلط کام کیا ہے اور آئندہ کے لئے ایسا غلط کام نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرلے تو اس نے گویا توبہ کرلی۔ چناچہ فرمایا کہ اے ایمان والو ! اللہ کے سامنے خالص توبہ کرو۔ حضرت علی ؓ کی وضاحت : حضرت علی ؓ کی توبہ سے متعلق روایت بہت مشہور ہے جس کو صاحب تفسیر مظہری ، صاحب تفسیر ابوسعود اور صاحب تفسیر کشاف نے بھی نقل کیا ہے آپ سے دریافت کیا گیا کہ خالص توبہ کس طرح ہوسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر توبہ کرنے کے بعد بھی غلط کام جاری رہا یا دل میں اخلاص پیدا نہیں ہوا تو یہ سچی توبہ نہیں کہلائیگی ۔ فرمایا خالص توبہ وہ ہوگی۔ جس میں یہ چھ چیزیں جمع ہوجائیں۔ (1) سابقہ غلط عقیدہ یا عمل پر ندامت ہو کہ یہ توبہ کا اولین جزو ہے۔ (2) جو فرائض ترک ہوئے ہیں ان کو لوٹایا جائے۔ (3) اگر کسی پر ظلم و زیادتی کی ہے یا حق تلف کیا ہے ، تو اس کا حق لوٹایا جائے۔ (4) اگر کسی کی بےآبروئی کی ہے یا برا بھلا کہا ہے تو اس سے معاف طلب کرے یا انتقام کا موقع فراہم کرے۔ (5) دل میں پختہ ارادہ کرکے کہ آئندہ ایسا غلط کام نہیں کرے گا۔ (6) نفس کو اطاعت کے کاموں پر اسی طرح آمادہ کرے جس طرح گناہ کے کام پر کیا کرتا تھا۔ امام تفتازانی (رح) کی وضاحت : شرح مقاصد والے امام تفتازانی (رح) لکھتے ہیں کہ معصیت مختلف قسم کی ہوتی ہے۔ اگر خالص اللہ کی نافرمانی کی ہے تو اس سے توبہ کے لئے ندامت کافی ہوگی۔ مثلاً اس نے امر بالمعروف کا حق ادا نہیں کیا ، یا جنگ سے بھاگ آیا ہے تو ایسا شخص اگر نادم ہو کر خلوص نیت سے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا۔ مگر بعض اوقات خالی ندامت کافی نہیں ہوتی بلکہ اپنے آپ کو تعزیر کے لئے پیش کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً اگر شراب نوشی کی ہے تو اپنے آپ کو حدجاری کرنے کے لئے پیش کرنا ہوگی۔ اگر گزشتہ زمانہ میں زکوٰۃ ادا نہیں کی تو اب دینی پڑے گی۔ جو نمازیں چھوٹ گئی تھیں۔ ان کی قضا لازم ہوگی۔ اور بندوں کے حقوق میں مذامت اس طرح ہوگی۔ کہ ان کا حق واپس کیا جائے کسی کا مال ناجائز طریقے سے حاصل کیا ہے ، خیانت کی ہے ، کسی کی ناجائز سرزنش کی ہے ، گالی دی ہے ، برا بھلا کہا ہے ، غیبت کی ہے تو اس سے معافی مانگے کہ میں نے تیری یہ برائی کی ہے ، خدا کے لئے مجھے معاف کردو۔ اگر متعلقہ شخص معاف کردے گا تو معافی ہوجائے گی اور بندے کی توبہ قبول سمجھی جائے گی۔ انسان کے تین دفتر : اللہ نے نیکیوں کے اندراج اور گناہوں کی معافی کا عجیب و غریب نظام قائم کررکھا ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ قیامت والے دن انسان کے تین قسم کے دفتر اللہ کے حضور پیش کیے جائیں گے۔ پہلا دفتر اعمال صالحہ کا ہوگا۔ جس میں تمام نیک اعمال درج ہوں گے ، دوسرا دفتر گناہوں کا ہوگا۔ اور تیسرے رجسٹر میں انسانوں کو ملنے والی نعمتوں کا انداراج ہوگا۔ فرمایا قیامت والے دن اللہ تعالیٰ جس آدمی کا محاسبہ کرنا چاہیے گا اس کے تینوں دفتر پیش کیے جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نعمتوں میں سے ایک چھوٹی سے چھوٹی نعمت سے فرمائے گا تو اس شخص سے اپنا حساب لے لے ، وہ نعمت انسان کی نیکیوں میں سے اپنا بدلہ طلب کرے گی چناچہ ایک معمولی سی نعمت کے عوض میں انسان کی تمام نیکیاں ختم ہوجائیں گی مگر نعمت کا حق ادا نہیں ہوسکے گا ، غرضیکہ ایک چھوٹی سی نعمت بھی انسان کے تمام اعمال صالحہ کو ہضم کر جائے گی ، وہ شخص تہی دست رہ جائیگا۔ اور گناہوں کا بار ابھی اس کے سر پر ہوگا۔ پھر فرمایا کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ نرمی اختیار کرنا چاہے گا۔ اس کو کہا جائے گا کہ اے بندے ! آج میں نے تیری نیکیوں کو دگنا کردیا ہے اور میں نے تیری کوتاہیوں سے درگزر فرمایا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی شامل حال ہوگی تو انسان بچ سکے گا۔ اسی لئے فرمایا کہ سچے دل سے توبہ کرو۔ سورة البقرہ میں ہے الا الذین………………………الرحیم (آیت 160) جو لوگ توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں ، اور ہدایت کی باتوں کو چھپانے کی بجائے ظاہر کردیں ، پس میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں بہت توبہ قبول کرنے والا اور بڑا مہربان ہوں۔ بہرحال فرمایا کہ اے ایمان والو ! اللہ کے سامنے خالص توبہ کرو۔ امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہاری خطائوں کو معاف کردے گا ، اور تمہیں ان بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ نبی اور اہل ایمان کی کامیابی : فرمایا جب محاسبہ کا دن آئے گا یوم لا یخزی اللہ النبی والذین امنوا معہ ، اس دن اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور اس کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کریگا بلکہ وہ اپنے نبی کی عزت افزائی کرے گا۔ خداوند تعالیٰ نبی (علیہ السلام) کی سفارش ہر شخص کے حق میں قبول کرے گا۔ جو اس کا مستحق ہوگا ، اللہ تعالیٰ کسی مستحق شخص کے لئے سفارش ہر اس شخص کے حق میں قبول کرے گا۔ جو اس کا مستحق ہوگا ، اللہ تعالیٰ کسی مستحق شخص کے لئے سفارش کو نامنظور نہیں کرے گا۔ اور اس طرح اپنے نبی کو رسوائی سے بچا لیگا۔ پھر جب پل صراط کے اندھیروں پر سے گزرنے کی منزل آئیگی تو فرمایا نورھم یسعی بین ایدیھم وبایمانھم اہل ایمان کا نوران کے سامنے اور دائیں طرف دوڑرہا ہوگا۔ سامنے ان کے ایمان کی روشنی ہوگی اور دائیں طرف اعمال صالحہ کی روشنی ہوگی جس کے ذریعے وہ اندھیروں کو عبور کرلیں گے۔ یہ روشنی علی قدرالاعمال ہوگی ، کسی کی زیادہ اور کسی کی کم۔ پھر جن کی روشنی کم ہوگی۔ یقولون ربنا اتمم لنا نورنا ، وہ بارگاہ رب العزت میں عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ! ہمارے لئے ہماری روشنی کو مکمل فرما دے ، پیچھے سورة الحدید میں گزر چکا ہے کہ منافق مرد اور منافق عورتیں اہل ایمان سے کہیں گے انظر ونا نقتبس من نورکم ، ذرا ٹھہرجائو ، ہم بھی تمہاری روشنی میں تھوڑا چل لیں ، مگر جواب آئیگا قیل ………………نورا (آیت 13) پیچھے جاکر روشنی تلاش کرو۔ یہاں روشنی کہاں ہے ؟ مقصد یہ کہ روشنی حاصل کرنے کا مقام تو دنیا تھی وہاں تو تم نے نور ایمان حاصل نہ کیا۔ اب یہاں تمہیں روشنی میسر نہیں آسکتی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایمان والے یہ بھی عرض کریں گے واغفرلنا ، پروردگار ! ہمیں معاف فرمادے۔ انک علی کل شیء قدیر ، بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ بہرحال ایمان والوں کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کم روشنی والوں کی روشنی کو بھی زیادہ کردے گا۔ اور وہ تاریک منزل سے بآسانی گزر جائیں گے۔ کافروں اور منافقوں سے جہاد : آگے اللہ نے حضور خاتم النبیین ﷺ کو خطاب کیا ہے یایھا النبی جاھد الکفار والمنفقین واغلظ علیھم اے نبی ! آپ کافروں اور منافقوں کے ساتھ جہاد کریں ، اور ان پر سختی کریں۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ کافروں کے ساتھ جہاد کا مطلب یہ ہے کہ ان کے خلاف تلوار کے ذریعے باقاعدہ جنگ کی جائے ، فرمایا ان کے خلاف قوت جمع کرو ، سامان ضرب وحرب مہیا کرو ، اور ان سے ٹکرا جائو ، البتہ منافقوں کے ساتھ جہاد بالسیف کی اجازت نہیں ہے۔ ان کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کو بےنقاب کرو اور ان کو زبانی طعن وتشنیع کرو۔ اللہ نے سورة توبہ میں فرمایا ہے۔ انھم … …………………مرتین (آیت 26) کہ سال میں ایک دو واقعات ضرور پیش آتے ہیں جن سے ان کی منافقت ظاہر ہوجاتی ہے اور یہ ذلیل ورسوا ہو کر رہ جاتے ہیں۔ تاہم منافقوں کو ق تل کرنے کی اجازت آپ نے نہیں دی۔ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو قتل کرنے کے لئے حضرت عمر ؓ اور عبداللہ کے اپنے بیٹے نے اجازت چاہی تھی مگر حضور ﷺ نے منع کردیا تھا۔ فرمایا لوگ کہیں گے ان محمدا یقتل اصحابہ کہ محمد ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو قتل کرنا شروع کردیا ہے ، اور یہ چیز اسلام کے راستے میں رکاوٹ بن جائے گی۔ فرمایا حتیٰ الامکان ان کے ساتھ اخلاق سے پیش آئیں۔ البتہ زبانی سرزنش کرتے رہیں۔ اس مقام پر امام ابوبکر حبصاص (رح) لکھتے ہیں کہ اللہ نے کافروں اور منافقوں کے ساتھ جو سختی کرنے کا حکم دیا ہے ، اس کی تعمیل ہونی چاہیے اور منافقوں کے ساتھ میل جول اور معاشرت نہیں رکھنی چاہیے۔ تاکہ دین میں کوئی خلل واقع نہ ہوجائے۔ جدت پسندی کی منافقت : آج دنیا میں موجود منافق لوگ جدت پسندی کی آڑ میں اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔ یہ لوگ قبیح رسومات اور عریانی کو جدت پسندی کا نام دے کر اسلام میں داخل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی رو رعایت نہیں ہونی چاہیے اور ان کے مشن کو سختی کے ساتھ رد کرنا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ اگر تم فاجر کی برائی کو روک نہیں سکتے تو کم از کم اس کے ساتھ ترش روئی سے تو پیش آئو۔ اگر فاسد العقیدہ قادیانیوں اور رافضیوں وغیرہ سے میل جول ہوگا تو اس سے اسلام کے راستے میں رخنہ اندازی کا خطرہ ہے کیونکہ ان کے جذبات تم پر بھی موثر ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح مغربیت کے دلدادہ اور عریانی اور فحاشی کے شوقین لوگوں سے بھی میل جول اچھا نہیں۔ وہ جدت پسندی کی آڑ میں تمہارے خیالات کو بدلنے کی کوشش کریں گے ، لہٰذا ایسے تمام لوگوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آئو۔ فرمایا ، اے پیغمبر ! آپ جہاد کریں کافروں اور منافقوں کے ساتھ ، اور ان کے ساتھ سختی کا برتائو کریں۔ وماو ھم جھنم ان بدبختوں کا ٹھکانہ آخر کار جہنم ہی ہے۔ یہاں تو کسی نہ کسی طریقے سے بچ سکتے ہیں ، لوگوں کو گمراہ بھی کرسکتے ہیں مگر آخرت کی سزا سے نہیں بچ سکیں گے ان کا مستقل ٹھکانہ دوزخ ہے۔ وبئس المصیر ، جو لوٹ کر جانے کی بہت ہی بری جگہ ہے۔ اعتقادی منافق اور کافر تو ابدی جہنمی ہیں ، البتہ عملی منافق بھی اگر توبہ نہیں کریں گے ، تو جہنم رسید ہوں گے۔ وہ جب تک سزا نہیں پالیں گے ، وہاں سے نہیں نکالے جائیں گے۔
Top