Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 66
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
هَلْ : نہیں يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے اِلَّا السَّاعَةَ : مگر قیامت کا اَنْ تَاْتِيَهُمْ : کہ آجائے ان کے پاس بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا : نہ يَشْعُرُوْنَ : شعور رکھتے ہوں
یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ قیامت ان پر ناگہاں آموجود ہو اور ان کو خبر تک نہ ہو
وائو ضمیر سے مراد حزاب ہیں یعنی وہ انتظار نہیں کرتے سے مراد قیامت ہے یعنی اچانک وہ کچھ نہیں سمجھتے کئی اور مواقع پر یہ بحث گزر چکی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے عرب کے مشرک صرف قیامت کا انتظار کر رہے ہیں اس تعبیر کی بناء پر اضراب سے مراد وہ قبائل ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے خلا اکٹھ کیا تھا اور مشرکین میں سے جنہوں نے آپ کو جھٹلایا یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان : کے ساتھ متصل ہے۔
Top