Ruh-ul-Quran - An-Noor : 45
وَ اللّٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِّنْ مَّآءٍ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰى بَطْنِهٖ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰى رِجْلَیْنِ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰۤى اَرْبَعٍ١ؕ یَخْلُقُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَ : پیدا کیا كُلَّ دَآبَّةٍ : ہر جاندار مِّنْ مَّآءٍ : پانی سے فَمِنْهُمْ : پس ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : جو (کوئی) چلتا ہے عَلٰي بَطْنِهٖ : اپنے پیٹ پر وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : کوئی چلتا ہے عَلٰي رِجْلَيْنِ : دو پاؤں پر وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : کوئی چلتا ہے عَلٰٓي : پر اَرْبَعٍ : چار يَخْلُقُ اللّٰهُ : اللہ پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اور اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے ہر جاندار کو پانی سے، ان میں سے کچھ تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں اور ان میں سے کچھ دو پائوں پر چلتے ہیں اور ان میں سے بعض چار ٹانگوں پر چلتے ہیں، اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے
وَاللّٰہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّـۃٍ مِّنْ مَّـآئٍ ج فَمِنْھُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی بَطْنِـہٖ ج وَمِنْھُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی رِجْلَیْنِ ج وَمِنْھُمْ مَّن یَّمْشِیْ عَلٰٓی اَرْبَعٍ ط یَخْلُقُ اللّٰہُ مَا یَشَآئُ ط اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ۔ (النور : 45) (اور اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے ہر جاندار کو پانی سے، ان میں سے کچھ تو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں اور ان میں سے کچھ دو پائوں پر چلتے ہیں اور ان میں سے بعض چار ٹانگوں پر چلتے ہیں، اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ ) اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی ایک مثال اللہ تعالیٰ کی ذات چونکہ کسی قانون کی پابند نہیں بلکہ اس کا ہر کام اس کی مشیت اور اس کی حکمت کے تابع ہے۔ ایسا نہیں کہ اس نے مخلوقات کا ایک سانچہ بنا لیا ہو یا ایک قانون نافذ کردیا ہو اور مخلوقات اس کے مطابق تخلیق پاتی رہیں بلکہ اس کی تخلیق اس کی حکمت کے مطابق اپنے اندر تنوع رکھتی ہے۔ اس کی بیشمار مخلوقات کو چھوڑ کر وہ چند مخلوقات جن کو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ان میں کچھ زمین پر رینگتی اور اپنے پیٹ کے بل چلتی ہیں جنھیں ہم حشرات الارض کہتے ہیں اور ان میں سے کچھ جاندار ایسے ہیں جو دو پائوں یا دو ٹانگوں پر چلتے ہیں ان میں خود حضرت انسان شامل ہے۔ اور کچھ ایسے ہیں جو چار ٹانگوں پر چلتے ہیں جنھیں ہم چارپائے کہتے ہیں۔ اور جنگل کی بیشتر مخلوق ایسی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی حکمت بھی واضح ہوتی ہے، اس کے تصرف کی وسعت بھی دکھائی دیتی ہے، اس کے اختیار کی ہمہ گیری بھی ذہن میں آتی ہے اور اس پر مزید حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ ان مخلوقات میں فرق صرف چلنے کا ہی نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا بھی ہے، صلاحیتوں کے اختلاف کا بھی ہے۔ معیشت اور اسباب معیشت کا بھی ہے۔ ان تمام اختلافات کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کی قدرت جھلکتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ اس لیے آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے پیدا کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، یہ اس کی قدرت کاملہ پر یقین ایک ایسی کلید ہے جس سے ہر بند دروازہ کھل جاتا ہے۔
Top