Ruh-ul-Quran - An-Noor : 46
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیق ہم نے نازل کیں اٰيٰتٍ : آیتیں مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَاللّٰهُ : اور اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہتا ہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
ہم نے اتاری ہیں ایسی آیتیں جو حق کو صاف صاف بیان کرنے والی ہیں، اور اللہ ہی جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت دیتا ہے
لَقَدْ اَنْزَلْنَـآ اٰیٰتٍ مُّـبَـیِّـنٰتٍ ط وَاللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَـقِیْمٍ ۔ (النور : 46) (ہم نے اتاری ہیں ایسی آیتیں جو حق کو صاف صاف بیان کرنے والی ہیں، اور اللہ ہی جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ کی ہدایت دیتا ہے۔ ) ہدایت کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی سنت اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، الوہیت اور اس کے متصرفِ حقیقی ہونے پر دلائل دینے کے بعد ارشاد فرمایا کہ ہم نے ان آیات میں ان تمام بنیادی حقائق کو کھول کر بیان کردیا ہے جس سے اسلام کی دعوت کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے۔ اب اگر کوئی شخص صراط مستقیم پر چلنا چاہے تو ہم نے اس کے لیے صراط مستقیم روشن کردی ہے۔ لیکن ایک بات یاد رہنی چاہیے کہ جب تک کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق نہیں مانگتا اور اللہ تعالیٰ کے رسول کی دعوت کو سمجھنے اور قبول کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد کا طالب نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ اسے کبھی ہدایت عطا نہیں فرماتا۔ اس نے یہ بات تو اپنی ذمہ داری بنا رکھی ہے کہ وہ انسانوں کے لیے ہدایت کا راستہ واضح کرے، نیکی اور برائی کے فرق کو کھول دے گا۔ ایمان کے فوائد اور کفر کے نقصانات سے باخبر کردے اور مختلف النوع دلائل سے ایمانیات کو سہل بنا دے، لیکن اگر کوئی شخص ان دلائل اور ان آسانیوں سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لاپراہی، بےنیازی بلکہ سرکشی کا رویہ اختیار کرتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کی ذات سب سے زیادہ غیور ہے۔ وہ ناقدروں کو کبھی دین جیسی بیش بہا دولت عطا نہیں کرتا۔ جو اس سے مانگتا ہے، اسے محروم نہیں رکھتا۔ اور جو بےنیازی دکھاتا ہے اس کے لیے دنیا آسان کردیتا ہے بلکہ کھول دیتا ہے۔ لیکن دین کا راستہ اس کے لیے مشکل بنا دیتا ہے۔ اس کے چاہنے سے اس کے اسی قانون کی طرف اشارہ ہے۔ چاہنا اس کا علی الاطلاق نہیں بلکہ حکمت کے تابع ہے اور اس کی حکمت انسانی رویوں کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔
Top