Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 7
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے اچھے عمل کیے لَنُكَفِّرَنَّ : البتہ ہم ضرور دور کردیں گے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ : اور ہم ضرور جزا دیں گے انہیں اَحْسَنَ : زیادہ بہتر الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے تو ہم ان کی برائیاں ان پر سے جھاڑ دیں گے اور ان کو ان کے عمل کا بہترین بدلہ دینگے
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُکَفِّرَنَّ عَنْھُمْ سَیِّاٰ تِہِمْ وَلَنَجْزِیَنَّھُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۔ (العنکبوت : 7) (جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے تو ہم ان کی برائیاں ان پر سے جھاڑ دیں گے اور ان کو ان کے عمل کا بہترین بدلہ دینگے۔ ) اہلِ ایمان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ایمان و عمل کی راہ میں اٹھائی جانے والی تکلیفیں اور اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لیے کی جانے والی جدوجہد اگرچہ انسان کی اپنی ضرورت ہے اسی سے اسے آسودہ زندگی میسر آسکتی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت کا کیا کہنا، پیش نظر آیت کریمہ میں فرمایا جارہا ہے کہ جو بھی ایمان لائیں گے یعنی ان تمام بنیادی صداقتوں کو سچے دل سے تسلیم کریں گے جنھیں تسلیم کرنے کی دعوت اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کی کتاب نے دی ہے اور عمل صالحہ کریں گے یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ہدایت کے مطابق زندگی میں ہر کام کو سرانجام دیں گے۔ ان کے دل و دماغ کی صلاحیتیں، ان کے دل کی دھڑکنیں، ان کے خیالات اور ارادے سب اللہ تعالیٰ کی شریعت کے پابند ہوں گے۔ ان کی زبان ہر برائی سے محفوظ اور ہر نیکی کی پر چارک ہوگی۔ ان کی توانائیاں حق و انصاف اور راستی کے قیام میں صرف ہوں گی۔ اور ان کے تمام اعضاء وجوارح اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں اور اس کے احکام و قوانین کی پابندی میں کام کریں گے۔ ایسے صاحب ایمان اور صاحب عمل لوگوں کی جزاء یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان سے پہلے کیے ہوئے تمام چھوٹے بڑے گناہوں کو معاف کردیں گے اور جھاڑ دیں گے۔ اور ان کی نیکیوں کا بدلہ اس طرح عطا فرمائیں گے جیسے بہترین اعمال کا بدلہ دیا جاتا ہے۔ جو شخص ایک نیکی کرے گا اسے دس گنا ثواب دیا جائے گا اور جیسے جیسے اخلاص میں ترقی ہوتی جائے گی ویسے ویسے اجروثواب بھی بڑھتا چلا جائے گا۔ یہ وہ رحمت کا معاملہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ محض اپنے فضل و کرم سے فرمائیں گے۔
Top