Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 7
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے اچھے عمل کیے لَنُكَفِّرَنَّ : البتہ ہم ضرور دور کردیں گے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ : اور ہم ضرور جزا دیں گے انہیں اَحْسَنَ : زیادہ بہتر الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے تو پھر ہم ان کے گناہ ان سے دور کردیں گے اور ان کے اعمال کا ان کو بہتر سے بہتر بدلہ دیں گے (کیونکہ اچھے اعمال کا بدلہ کم از کم دس گنا ہے)
ایمان لانے کے بعد نیک عمل کرنے والوں کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا : 7۔ بلاشبہ جو لوگ صدق دل سے ان ساری چیزوں پر ایمان لائے جن کی دعوت اللہ کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ نے اور اللہ کی کتاب قرآن کریم نے دی ہے اور پنی زندگیوں کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی ہدایت کے مطابق ڈھال لیا ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ہم ان کی برائیاں اور خطائیں جو ان سے سرزد ہوئیں دور کردیں گے اور انہوں نے جو نیک کام کئے ہوں گے ان کی بہتر سے بہتر جزا دیں گے ، اللہ رب ذوالجلال والاکرام سے دعا کرنی چاہئے کہ وہ ہم کو صدق دل سے ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائے اور بلاشبہ اس کا پتہ ہم کو دنیا ہی میں لگ سکتا ہے کہ صدق دل سے ایمان لانے کی نشانی ہی یہ ہے کہ اعمال صالحہ پر جو فی الواقع صالحہ ہیں ان پر انسان کا دل جم جاتا ہے اور وہ برائیوں سے طبعا متنفر ہوجاتا ہے۔
Top