Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 16
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا١ۖۗ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا قُلْتُمْ : تم نے کہا مَّا يَكُوْنُ : نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّتَكَلَّمَ : کہ ہم کہیں بِھٰذَا : ایسی بات سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے ھٰذَا : یہ بُهْتَانٌ : بہتان عَظِيْمٌ : بڑا
ایسا کیوں نہ ہوا کہ اس کو سنتے ہی تم نے کہہ دیا ہوتا کہ ہمیں کیا حق ہے کہ ہم ایسی بات زبان پر لائیں ! معاذ اللہ یہ تو ایک بہت بڑا بہتان ہے !
سبحنک یہاں بالکل اسی مفہوم میں ہے جس مفہوم میں ہم معاذ اللہ بولتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جب تمہارے سامنے ایک ایسی بات آئی تھی جو ثبوت و شہادت سے بالکل عاری تھی اور جس کی زد صرف ایک مئومنہ کے عزت و ناموس ہی پر نہیں بلکہ ام المومنین کے زعت و ناموس پر پڑ رہی تھی تو تم نے اس کو سنتے ہی یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ بےثبوت و شہادت کسی مومنہ کی شان میں ایسی بات زبان سے نکالنے کا ہمیں کوئی حق نہیں ہے۔ معاذ اللہ یہ صریح بہتان ہے ! ان آیات سے روایت و درایت اور قبول روایت سے متعلق جو اصول نکلتے ہیں وہ بڑے اہم ہیں۔ اگر بحث کے اپنے حدود سے متجاوز ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم ان کو واضح کرنے کی کوشش کرتے اصحاب علم ان آیات کے اس پہلو پر نگاہ رکھیں۔
Top