Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 204
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ
وَمِنَ : اور سے النَّاسِ : لوگ مَن : جو يُّعْجِبُكَ : تمہیں بھلی معلو ہوتی ہے قَوْلُهٗ : اس کی بات فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيُشْهِدُ : اور وہ گواہ بناتا ہے اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا : جو فِيْ قَلْبِهٖ : اس کے دل میں وَھُوَ : حالانکہ وہ اَلَدُّ : سخت الْخِصَامِ : جھگڑالو
انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے، جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں، اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خدا کو گواہ ٹھیراتا ہے223، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن ِ حق ہوتا ہے۔224
سورة الْبَقَرَة 223 یعنی کہتا ہے خدا شاہد ہے کہ میں محض طالب خیر ہوں، اپنی ذاتی غرض کے لیے نہیں، بلکہ صرف حق اور صداقت کے لیے یا لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کر رہا ہوں۔ سورة الْبَقَرَة 224 ”اَلَدُّ الْخِصَام“ کے معنی ہیں ”وہ دشمن جو تمام دشمنوں سے زیادہ ٹیڑھا ہو“۔ یعنی جو حق کی مخالفت میں ہر ممکن حربے سے کام لے۔ کسی جھوٹ، کسی بےایمانی، کسی غدر و بد عہدی اور کسی ٹیڑھی سے ٹیڑھی چال کو بھی استعمال کرنے میں تامل نہ کرے۔
Top