Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 58
وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ١ؕ بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْئِلًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَفُوْرُ : بخشنے والا ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا لَوْ : اگر يُؤَاخِذُهُمْ : ان کا مواخذہ کرے بِمَا كَسَبُوْا : اس پر جو انہوں نے کیا لَعَجَّلَ : تو وہ جلد بھیجدے لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابَ : عذاب بَلْ : بلکہ لَّهُمْ : ان کے لیے مَّوْعِدٌ : ایک وقت مقرر لَّنْ يَّجِدُوْا : وہ ہرگز نہ پائیں گے مِنْ دُوْنِهٖ : اس سے ورے مَوْئِلًا : پناہ کی جگہ
اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان کو پکڑنے لگے تو ان پر جھٹ سے عذاب بھیج دے مگر ان کے لئے ایک وقت (مقرر کر رکھا ہے) کہ اس کے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے
وقت موعود تک رحمت سے بچے ہوتے ہیں : 58: وَرَبُّکَ الْغَفُوْرُ (اور آپکا رب بخشنے والا ہے) انتہائی بخشش کرنے والا۔ ذُوالرَّحْمَۃِ رحمت والا ہے۔ رحمت کی صفت سے متصف ہے۔ لَوْ یُؤَا خِذُھُمْ بِمَا کَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَھُمُ الْعَذَابَ (اگر ان سے ان کے اعمال پر دا روگیر کرتا تو ان پر فوراً ہی عذاب واقع کردیتا) یعنی اہل مکہ سے جلد مواخذہ نہ کرنا۔ یہ محض اسکی رحمت ہے حالانکہ اہل مکہ کو رسول ﷺ سے شدید دشمنی ہے۔ بَلْ لَّھُمْ مَّوْعِدٌ (بلکہ ان کیلئے ایک وعدہ کا وقت ہے) اور وہ یوم بدر ہیلَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِہٖ مَوْ ئِلًا (وہ اس سے ورے کوئی پناہ کی جگہ نہیں پاسکتے) مَوپلًا کا معنی پناہ گاہ، نجات کی جگہ کہا جاتا ہے آل فلان جب کہ وہ نجات پا جائے آل الیہؔ جب کہ وہ پناہ لے۔
Top