Taiseer-ul-Quran - An-Noor : 13
لَوْ لَا جَآءُوْ عَلَیْهِ بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ١ۚ فَاِذْ لَمْ یَاْتُوْا بِالشُّهَدَآءِ فَاُولٰٓئِكَ عِنْدَ اللّٰهِ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ
لَوْلَا : کیوں نہ جَآءُوْ : وہ لائے عَلَيْهِ : اس پر بِاَرْبَعَةِ : چار شُهَدَآءَ : گواہ فَاِذْ : پس جب لَمْ يَاْتُوْا : وہ نہ لائے بِالشُّهَدَآءِ : گواہ فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی لوگ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک هُمُ الْكٰذِبُوْنَ : وہی جھوٹے
پھر یہ تہمت لگانے والے اس پر چار گواہ کیوں نہ لاسکے ؟ پھر جب یہ گواہ نہیں 17 لاسکے تو اللہ کے ہاں یہی جھوٹے ہیں۔
17 یہ اس واقعہ کا قانونی پہلو ہے کہ ایسی شہادتیں جو بدکاری پر دلالت کرتی ہوں وہ کبھی میسر آبھی نہ سکتیں تھی۔ کیونکہ قرائن سب کے سب خلاف تھے۔ واقعہ یہ تھا کہ پیچھے رہ جانے والی کوئی عام عورت نہ تھیں بلکہ تمام مسلمانوں کی ماں ہے اور پیچھے سے آنے والا بھی پکا مسلمان ہے جو انھیں فی الواقعہ اپنی ماں ہی سمجھتا ہے۔ ماں اس سے پردہ بھی کرلیتی ہے اور وہ آپس میں نہ اس وقت ہمکلام ہوتے ہیں اور نہ پورے دوران سفر۔ اور یہ سفر صبح سے لے کر دوپہر تک دن دیہاڑے ہو رہا ہے۔ عورت اونٹ پر سوار ہے اور مرد خاموش آگے آگے چل رہا ہے۔ تاآنکہ وہ مسلمان کے لشکر سے جاملتا ہے۔ ایسے حالات میں بدگمانی کی محرک صرف دو ہی باتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ گمان کرنے والا خود بدباطن اور خبیث ہو۔ جو ایسے حالات میں خود یہی کچھ سوچتا یا کرتا ہوں اور اس طرح دوسرے سب لوگوں کو بھی اپنی ہی طرح سمجھتا ہوں۔ اور دوسری یہ کہ وہ ایسے موقع کو غیمت مان کر از راہ دشمنی ایسی بکواس کرنے لگے اور منافقوں میں یہ دونوں باتیں پائی جاتی تھیں۔
Top