Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 173
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدُهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ اسْتَنْكَفُوْا وَ اسْتَكْبَرُوْا فَیُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ۬ وَّ لَا یَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
فَاَمَّا : پھر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک فَيُوَفِّيْهِمْ : انہیں پورا دے گا اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَيَزِيْدُهُمْ : اور انہیں زیادہ دے گا مِّنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل وَاَمَّا : اور پھر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اسْتَنْكَفُوْا : انہوں نے عار سمجھا وَاسْتَكْبَرُوْا : اور انہوں نے تکبر کیا فَيُعَذِّبُهُمْ : تو انہیں عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک وَّلَا يَجِدُوْنَ : اور ہو نہ پائیں گے لَهُمْ : اپنے لیے مِّنْ : سے دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَلِيًّا : دوست وَّلَا : اور نہ نَصِيْرًا : مددگار
اس دن ایسا ہوگا کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیک کام کیے ہیں تو ان کی نیکیوں کا پورا پورا بدلہ انہیں دے گا اور اپنے فضل سے اس میں زیادتی بھی فرمائے گا ، لیکن جن لوگوں نے بندگی کو ننگ و عار سمجھا اور گھمنڈ کیا تو انہیں ایسا عذاب دے گا جو دردناک عذاب ہوگا اور اس دن انہیں اللہ کے سوا نہ تو کوئی رفیق ملے گا ، نہ مددگار
جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے ان کا اجر کبھی ضائع نہیں ہوگا بلکہ وہ انعام بھی پائیں گے 273: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی کی نیکی بھی ضائع نہیں کی جائے گی۔ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی آدمی اللہ کی رضا کے لئی ایک کام کرے اور پھر اس کے اجر سے محروم رہے ؟ یہ نہیں ہو سکتا۔ ہاں ! اپنی نیکیوں کو خود کوئی برباد کر جائے تو وہ دوسری بات ہے ۔ نیکیاں برباد کسی طرح ہوتی ہیں ؟ اس کی تشریح پیچھے بہت سے مقامات پر گزر چکی ہے۔ مثلاً روپیہ پیسہ خرچ کیا لیکن دکھاوے کے لئے پیسہ خرچ ہو گای اور دکھاوا بھی ہوگا اس لئے کہ جن کو دیکھنے کے لئے بلایا گیا تھا وہ خوب داد دے گئے۔ اس طرح بالا شبہ اس کا صلہ اس نے حاصل کرلیا تاہم اس کی وہ نیکی اگر اس کو دکھا دی جائے او اس کا اجر بھی اور پھر اس اجر کی اضاعت بھی تو اس کے لئے کیا ہوگا ؟ آخر افسوس ہی تو ہوگا لیکن اس افسوس کا باعث کون ہوا ؟ وہ خود ہی تو ہوا گویا نیکی کی اور اس کو برباد کردیا۔ جن لوگوں نے انکار وتکبر کی راہ اختیار کی ان کے لئے عذاب الٰہی بھی تیار کھڑا ہے 274: فرمایا جو لوگ گھمنڈ میں آکر مری عبادت سے منہ موڑتے ہیں ضرور وہ ذلیل و خوار وہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ پھر ان کے اس داخلہ کا بھی ذکر فرمایا گیا کہ ان کے جانے سے پہلے جہنم دروازے کھلے نہ ہوں گے بلکہ بند ہوں گے جس طرح جیل کے دروازے بند ہی رہتے ہیں اور پھر جیل میں داخل کرنے والے کے لئے دروازہ کھولا جاتا ہے اور اندر داخل کر کے دروازہ پھر بند کردیا جاتا ہے ان کے پہنچنے پر بھی دوزخ کے دروازے کھولے جائیں گے تکبر کرنے والے جن سہاروں پر تکبر کرتے رہے وہ سب توڑکر رکھ دئیے جائیں گے 275: دوسروں کے آسرے اور سہارے پر برائیاں اور تکبر کرنے والوں کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ جن جن آسروں اور سہاروں کے ذریعہ تکبر کرتے رہے ہیں اور ان کو یقین تھا کہ ہمیں کوئی پوچھ نہیں سکتا فرمایا جب پوچھنے والے ان کے پاس حاضر ہوجائیں گے تو اس وقت یہ سہارے ٹوٹ چکے ہوں گے اور ایک بھی ماں کا لال ایسا نہیں ہوگا جو کھرا ہو کر ییہ کہہ دے کہ یہ میرے سہارے پر ایسا کرتے رہے تھے اور ان کو چھوڑناہو گا ہرگز نہیں وہاں کس کی مجال کہ ایسی حرکت کرسکے۔ ہر ایک کو اپنی اپنی تو پڑی ہوگی۔
Top