Ahkam-ul-Quran - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
قول باری ہے : تلک امۃ قد خلت لھا ما کسبت ولکم ما کسبتم ولا تسئلون عما کانو ا یعملون ( وہ کچھ لوگ تھے جو گزر گئے ، جو کچھ انہوں نے کیا یا وہ ان کے لیے ہے اور جو کچھ تم کمائو گے وہ تمہارے لیے ہے، تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے) یہ آیت تین معانی پر دلالت کرتی ہے۔ اول یہ کہ آباء کی اطاعت پر ابناء ( بیٹوں) کو ثواب نہیں ملے گا اور آباء کے گناہوں کی سزا بیٹوں کو نہیں دی جائے گی۔ اس میں ان لوگوں کے مسلک کا ابطال ہے جو مشرکین کی اولاد کی ان کے آباء کے گناہوں کی بنا پر تعذیب کو جائز قرار دیتے ہیں، نیز اس سے یہود کا یہ زعم بھی باطل قرار پاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے آباء کی نیکیوں کی بنا پر ان کے گناہ معاف کردے گا۔ اللہ تعالیٰ نے دیگر آیات میں بھی اس مضمون کو بیا ن فرمایا ہے، چناچہ ارشاد ہے ( ولا تکسب کل نفس الا علیھا (اور ہر شخص کی کمائی اس کے ہی ذمے ہوگی) نیز : ولا تزرو ازرۃ وزراخری ( اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا) نیز : فان تولو فانما علیہ ما حمل وعلیکم ما حملتہ (لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو خوب سمجھ کر رسول پر جس فرض کا بار رکھا گیا ہے اس کا ذمہ وہ ہے اور تم پر جس فرض کا بار رکھا گیا ہے اس کے ذمہ دار تم ہو) اس مضمون کو حضور ﷺ نے اپنے ارشاد کے ذریعے واضح فرما دیا ہے۔ آپ نے ابو رمثہ کے ساتھ ان کے بیٹے کو دیکھ کر پوچھا کہ : یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : سنو ! اس کے جرم کی نسبت تمہاری طرف نہیں ہوگی اور تمہارے جرم کی نسبت اس کی طرف نہیں ہوگی۔ اسی طرح بنو ہاشم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے بنی ہاشم، ایسا نہ ہو کہ لوگ میرے پاس اپنے اچھے اچھے اعمال لے کر آئیں اور تم میرے پاس اپنے انساب ( حسب نسب) لے کر آئو اور پھر میں تم میں سے کہہ دوں کہ میں اللہ کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔ نیز آپ نے فرمایا : جس شخص کو اس کا عمل سست کردے اسے اس کا نسب تیز نہیں کرسکتا۔
Top