Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
(2:134) تلک امۃ۔ اسم اشارہ بعید واحد مؤنث۔ اس کا اشارہ حضرت ابراہیم اور ان کی اولاد کی طرف ہے۔ امۃ۔ جماعت۔ امت۔ ہر وہ جماعت جس میں کوئی رابطہ اشتراک موجود ہو اسے امت کہا جاتا ہے۔ خواہ یہ اتحاد مذہبی وحدت پر ہو یا جغرافیائی یا عصری وحدت کی وجہ سے ہو۔ ام یئم سے مشتق ہے جس کا معنی ہے قصد کرنا۔ امہ بمعنی مقصود ہوا۔ جماعت کو امت اس لئے کہنے لگے ۔ کہ جس طرح جماعت ہوتی ہے لوگ اسی کا قصد کرتے ہیں (مظہری) نیز ملاحظہ ہو 2:124 ۔ لفظ اماما کے محاذ۔ کسبت۔ ماضی واحد مؤنث غائب۔ اس نے کمایا۔ اچھا یا برا کوئی کام کیا۔ لہا۔ لکم۔ میں لام منفعت کے لئے ہے یعنی اس اچھے یا برے کام کی جزاوسزا اس کے کرنے والے کے لئے ہے۔ لاتسلون۔ مضارع منفی مجہول ۔ جمع مذکر حاضر، تم سوال نہیں کئے جاؤ گے۔ تم سے سوال نہیں ہوگا۔ تم سے پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔ عما۔ مرکب ہے عن حرف جار اور ما موصولہ سے۔ کانوا یعلمون۔ جملہ فعلیہ ہوکر صلہ ہے ما موصولہ کا۔
Top