Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی255 ان کے واسطے ہے جو انہوں نے کیا اور تمہارے واسطے ہے جو تم نے کیا، اور تم سے پوچھ نہیں ان کے کاموں کی
255 تِلْکَ سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کی طرف اشارہ ہے۔ یہود ونصاریٰ اور مشرکین کو اپنے بزرگوں پر ناز تھا اور وہ اپنی صاحبزادگی کے غرور میں مسرور تھے اور کہتے تھے کہ اچھا اگر ہم بدکار ہیں تو کیا ہوا ہمارے آباء و اجداد تو نیک اور توحید پرست تھے جب وہ جنت میں جائیں گے تو ہم بھی ان کے طفیل بخش دئیے جائیں گے اور ہمیں بھی جنت میں جگہ مل جائے گی تو اللہ تعالیٰ نے اس کا غرور شکن جواب دیا کہ وہ جماعت تو گذر چکی اور ان کے کمالات بھی ان کے ساتھ ہی گئے۔ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ ۔ ان کا کیا ان کے آگے آئے گا اور تمہارا کیا تمہارے آگے۔ لہذا دل سے یہ بات نکال ڈالو کہ ان کے نیک اعمال کی بدولت تم بھی جنت میں چلے جآگے۔ محض اس انتساب سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ البتہ ان جیسے اعمال کروگے تو اس سے یقیناً نفع پاؤگے۔ بعینہ یہی حال آج کل کے بعض گدی نشینوں کا ہے کہ وہ اپنے مریدوں کے سامنے فخر کرتے ہیں اور ناز سے کہتے ہیں کہ ہمارے آباء و اجداد بہت نیک اور اللہ کے پیارے تھے۔ وَلَا تُسْـــَٔــلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ۔ اور تم سے ان کے اعمال کا حساب نہیں مانگا جائے گا۔ بلکہ تم سے تمہارے اپنے اعمال کی پرسش ہوگی۔ توحید و رسالت کو دلائل سے مدلل اور واضح کرنے کے بعد یہود ونصاریٰ کے بعض غلط نظریات کی تردید کی ہے۔
Top