Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لوط نے کہا کہ اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ پکڑ سکتا۔
80۔ جب لوط کی قوم نہیں مانی اور مہمانوں کے لینے میں ضد کی تو لوط (علیہ السلام) نے کہا کاش مجھ میں ذاتی قوت ہوتی یا یہاں میرا کنبہ ہوتا یا اور کوئی دوست احباب حامی مددگار وقت پر ساتھ دینے والے ہوتے تو میں ان سے کہہ کر تمہیں یہاں سے دھکے دلواتا۔ اصل میں اس قوم میں لوط (علیہ السلام) کے کنبہ رشتہ کا کوئی نہ تھا۔ پہلے یہ عراق میں رہتے تھے جب ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ہجرت کر کے شام کی طرف آئے تو انہیں یہ حکم ہوا کہ تم سدوم گاؤں میں لوگوں کی ہدایت کو جاؤ۔ معتبر سند سے مسند امام احمد میں ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ حضرت لوط کے بعد پھر جو نبی ہوا وہ اہل ثروت ہوا۔ مختصر طور پر یہ روایت صحیح بخاری میں بھی ہے۔ { رکن شدید } کے معنے بعضے سلف نے یہی بیان کئے ہیں جو بیان کئے گئے اور بعضے سلف نے { رکن شدید } کے معنے اللہ تعالیٰ کی ذات کے کئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی طرف لوط (علیہ السلام) نے جب رجوع کیا تو فرشتوں نے یہ کہا کہ ہم خدا کے بھیجے ہوئے ہیں اس قوم پر عذاب لے کر آئے ہیں یہ لوگ ہمارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے تم خاطر جمع رکھو۔ ابوہریرہ ؓ کی یہ حدیث جو اوپر گزری حضرت لوط (علیہ السلام) کے بعد جو نبی ہوا وہ کنبے قبیلہ والا ہوا اس حدیث سے رکن شدیدا کے کنبے قبیلہ کے معنی کی بڑی تائید ہوتی ہے۔
Top