Tafseer-e-Madani - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
اس پر لوط نے کہا، کاش کہ میرے پاس تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا ایسا کوئی مضبوط سہارا ہوتا، جس کی پناہ لے لیتا
164 ۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کی کمال بےبسی کا ایک مظہر اور نمونہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس پر لوط نے ان لوگوں سے کہا کہ کاش کہ تمہارے مقابلے میں میرے پاس کوئی طاقت ہوتی یا کوئی ایسا مضبوط سہارا جس کی میں پناہ لیتا یعنی قوم قبیلہ۔ کیونکہ آپ اس قوم میں سے نہیں تھے بلکہ باہر سے آئے تھے۔ کیونکہ آپ اصل میں عراق کے تھے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ وہاں سے شام کی طرف ہجرت کی تھی اور وہاں سے آپ کو اللہ کی طرف سے سدوم وغیرہ کی ان بدنصیب و بدبخت بسیتوں کی طرف مبعوث فرمایا گیا تھا۔ اسی بناء پر حضرت قتادہ وغیرہ سے مروی ہے کہ اس کے بعد کسی نبی کو اس کی قوم قبیلہ سے باہر مبعوث نہیں فرمایا گیا تھا۔ (جامع البیان، روح المعانی، ابن کثیر اور صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ اور صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ خدا کی رحمتیں ہوں حضرت لوط (علیہ السلام) پر کہ آپ مضبوط سہارے اور رکن شدید کی پناہ مانگتے تھے۔ یعنی ان کا محافظ اور حامی و ناصر تو اللہ تھا۔ بہرکیف قوم لوط کے ان کفار اور فساق و فجار کے سامنے حضرت لوط (علیہ السلام) کی بےکسی اور بےبسی اور اس منظر کو دیکھئے اور پھر اپنے دور کے اہل بدعت کے ان شرکیہ عقائد کو بھی پیش نظر رکھئے جو وہ انبیائے کرام کے حاضر و ناضر، عالم غیب اور مختار کل ہونے کے بارے میں رکھتے ہیں اور پھر خود فیصلہ کیجئے کہ قرآن کیا کہتا ہے اور یہ لوگ دنیا کو گمراہی کے کن گڑھوں کے طرف دھکیل رہے ہیں ؟ اور اس کے لئے یہ لوگ کیسی کیسی تحریفات سے کام لیتے ہیں ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ و ضلال وسوء وانحراف۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین۔
Top