Tadabbur-e-Quran - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
اس نے کہا کاش میرے پاس تم سے مقابلہ کی قوت ہوتی یا میں کسی طاقت ور سہارے کی پناہ لے سکتا ! !
قَالَ لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ۔ حضرت لوط کی طرف سے قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی آخری کوشش حضرت لوط کی زبان سے یہ فقرہ انتہائی اضطراب اور غنڈوں کے رویہ سے آخری درجے میں مایوس ہوجانے کے بعد نکلا ہے۔ فرمایا کہ کاش ! میرے پاس یا تو خود اپنی اتنی قوت و جمعیت ہوتی کہ تم سے نبٹ سکتا یا کوئی ایسا صاحب جمعیت اور باثر شخص ہی ہوتا کہ میں اس کی پناہ لے سکتا اور وہ مجھے تمہاری چیرہ دستیوں سے بچا سکتا۔ یہ آخری فقرہ بھی حضرت لوط نے قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے فرمایا۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ عرب میں کسی مصیبت زدہ اور مظلوم کو پناہ دینا، جب کہ وہ طالب پناہ ہو بڑے شرف کی بات سمجھی جاتی تھی اور اسی طرح کسی طالب پناہ کو پناہ نہ دینا انتہائی رذالت کی دلیل تھی۔ حضرت لوط نے یہ فقرہ فرما کر گویا آخری حجت بھی تمام کردی۔ اس حجت کے تمام ہوجانے کے بعد فرشتوں نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا اور بولے۔ (اگلی آیت دیکھیے)
Top