Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بےعقل ہیں
4۔ 5۔ صحیح سند سے مسند 2 ؎ امام احمد طبرانی میں اقرع ؓ بن حابس تمیمی سے روایت ہے کہ اسلام لانے سے پہلے اقرع ؓ بن حابس اپنی قوم بنی تمیم کے کچھ لوگوں کو ساتھ لے کر آنحضرت ﷺ کے پاس آئے۔ یہ لوگ مدینہ میں ایسے وقت پہنچے کہ وہ وقت اللہ کے رسول ﷺ کے آرام کا تھا ان لوگوں نے یہ انتظار نہیں کیا کہ آپ زنانہ حجروں میں سے باہر آئیں حجروں کی دیوار کے پیچھے سے آپ کا نام پکارنا شروع کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں ان آیتوں کی شان نزول کی ہی حدیث براء بن العازب کی روایت سے ترمذی 1 ؎ میں معتبر سند سے ہے لیکن اس میں اقرع ؓ بن حابس کا نام نہیں ہے حاصل مطلب ان دونوں آیتوں کا یہ ہے کہ گاؤں کے رہنے والے لوگ اکثر کم عقل ہوتے ہیں اس لئے اپنی ناسمجھی سے یہ لوگ دیوار کے پیچھے سے پکارنے لگے اگر ان میں کچھ سمجھ ہوتی اور حجرہ سے باہر نکلنے تک اللہ کے رسول کا انتظار کرتے تو ان کے حق میں بہتر تھا کیونکہ اللہ کے رسول کی بےتوقیری کے الزام سے یہ لوگ بچ جاتے اب انہوں نے جو کچھ کیا اگر یہ لوگ نادم ہوں گے تو اللہ غفور الرحیم ہے ان کے اس الزام کو معاف کرے گا۔ (2 ؎ تفسیر ابن کثیر ص 208 ج 4۔ ) (1 ؎ جامع ترمذی تفسیر سورة الجحرات ص 182 ج 2۔ )
Top