Jawahir-ul-Quran - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ پکارتے ہیں تجھ کو5 دیوار کے پیچھے سے وہ اکثر عقل نہیں رکھتے
5:۔ ” ان الذین ینادونک “ یہ دیہاتیوں کی ایک جماعت پر زجر ہے۔ بنی تمیم کے اعرابیوں کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوا۔ جب وہ لوگ مسجد نبوی میں پہنچے اس وقت آپ اپنے کسی حجرے میں تشریف فرما تھے انہوں نے آپ کی حجرہ شریفہ سے باہر تشریف آوری کا انتظار کیے بغیر ہی باہر سے یا محمد اخرج الینا کہنا شروع کردیا۔ یعنی اے محمد ! آپ باہر آئیں۔ ان کی تنبیہہ کیلئے یہ آیتیں نازل ہوئیں (روح) جو لوگ حجروں سے باہر کھڑے ہو کر آوازیں دیتے ہیں ان میں اکثر نادان ہیں اور آداب نبوت سے بیخبر ہیں۔ اگر وہ ذرا صبر و تحمل سے کام لیتے اور آپ کی باہر تشریف آوری کا انتظار کرتے تو یہ ان کے لیے بہت بہتر بات تھی جس کی وجہ سے ان کا وقار اور ان کی عزت بھی قائم رہتی اور وہ ثواب کے مستحق بھی ہوتے۔ لیکن بیخبر ی اور نادانی میں جب کسی سے کوئی گناہ ہوجائے اور علم کے بعد انسان اس سے اجتناب کرے، تو اللہ تعالیٰ پہلے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ یہ اس کی انتہائی رحمت اور مہربانی ہے۔
Top