Tafseer-e-Saadi - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بےعقل ہیں
یہ آیت کریمہ، اعراب (یعنی عرب دیہاتیوں) میں سے، چند لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے جفا سے موصوف کیا ہے۔ وہ اس لائق ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی حدود کو نہ جانیں جو اس نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں۔ یہ عرب دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وفد بن کر آئے اور انہوں نے آپ کو اپنے گھر میں اپنی ازواج مطہرات کے پاس پایا تو انہوں نے ادب کو ملحوظ نہ رکھا اور آپ کے باہر تشریف لانے تک انتظار نہ کرسکے اور پکارنا شروع کردیا ” اے محمد ! اے محمد ! ﷺ ہمارے پاس آؤ “۔۔۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی عدم عقل کی بنا پر مذمت کی ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے رسول کے ساتھ ادب و احترام کو نہ سمجھ سکے۔ جیسا کہ ادب کا استعمال عقل مندی میں شمار ہوتا ہے، بندے کا بادب ہونا اس کی عقل کا عنوان ہے۔ اللہ بندے کی بھلائی چاہتا ہے۔ بنابریں فرمایا : (ولوانھم صبروا حتی تخرج الیھم لکان خیرا لھم واللہ غفور رحیم) ” اور اگر وہ صبر کرتے حتیٰ کہ آپ خودنکل کر ان کے پاس آتے، تو یہ ان کے لئے بہتر تھا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘ یعنی بندوں سے جو گناہ صادر ہوتے ہیں اور ان سے ادب میں جو خلل واقع ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ان کو بخشنے والا ہے، وہ ان پر بہت مہربان ہے کہ وہ ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں فوراً عذاب میں مبتلا نہیں کرتا۔
Top