Tafseer-e-Baghwi - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقوے کے لئے آزما لیے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے
3 ۔” ان الذین یغضون…………………واجر عظیم۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا : ہم اپنے سامنے جنتی یعنی ثابت بن قیس ؓ ؓ کو جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی چلتے پھرتے دیکھتے تھے کہ یہ زندہ جنتی ہیں اور ان ہی سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا تم قابل ستائش زندگی گزارو گے اور شہادت کی موت مارے جائو گے اور جنت میں چلے جائو گے۔ حضرت ثابت کی شہادت اور آپ کی وصیت جب جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب سے مقابلہ ہوا تو ثابت کو (شروع میں) مسلمانوں میں کچھ شکست کی حالت نظر آئی بلکہ ایک جماعت تو شکست کھا کر بھاگ بھی پڑی۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت ثابت ؓ نے کہا : ان لوگوں پر افسوس ہے۔ پھر حضرت سالم ؓ سے فرمایا : اللہ کے رسول ﷺ کی ہمرکابی میں تو ہم اللہ کے دشمنوں سے اس طرح نہیں لڑتے تھے۔ اس قول کے بعد دونوں حضرات نے توبہ کی۔ پھر اتنا سخت قتال کیا کہ حضرت ثابت ؓ شہید ہوگئے ۔ اس وقت آپ ؓ زرہ پہنے ہوئے تھے۔ مرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے کسی نے آپ کو خواب میں دیکھا۔ خواب میں آپ نے اس صحابی کو بتایا کہ میری زرہ ایک مسلمان اتار کر لشکرکے کنارہ پر ایک جگہ لے گیا۔ وہاں گھوڑا رسی سے بندھا ہوا ہے اور زرہ پر پتھر کی ایک ہانڈی رکھ دی ہے۔ تم خالد بن ولید ؓ سے جاکر کہہ دو کہ وہ میری زرہ اس شخص سے واپس لے لیں اور رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے جاکر یہ بات کہہ دو کہ مجھ پر کچھ قرض ہے، وہ ادا کردیا جائے اور میرا فلاں غلام آزاد ہے (یعنی میں آزاد کرتا ہوں) اس صحابی نے حضرت خالد ؓ سے جاکر یہ بات کہہ دی۔ حضرت خالد ؓ نے جاکر دیکھا تو زرہ اور گھوڑا ویسے ہی پایا جیسا بیان کیا تھا، آپ نے زرہ واپس لے لی۔ حضرت خالد ؓ نے یہ خواب حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے جاکر بیان کردیا تو آپ نے حضرت ثابت ؓ کی وصیت پوری کردی۔ حضرت مالک بن انس ؓ نے فرمایا اس وصیت کے علاوہ وہ کسی ایسی (منامی) وصیت معلوم نہیں جس کو پورا کیا گیا ہو۔ طبرانی اور ابویعلی نے حسن سند کے ساتھ بیان کیا کہ حضرت زید بن ارقم ؓ نے فرمایا : کچھ دیہاتی رسول اللہ ﷺ کے حجروں کی طرف آئے اور پکارنے لگے : یا محمد ! (یا محمد باہر آئو) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top