Dure-Mansoor - Al-Baqara : 115
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ۗ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَلِلّٰہِ : اور اللہ کے لیے الْمَشْرِقُ : مشرق وَالْمَغْرِبُ : اور مغرب فَاَيْنَمَا : سو جس طرف تُوَلُّوْا : تم منہ کرو فَثَمَّ : تو اس طرف وَجْهُ اللہِ : اللہ کا سامنا اِنَّ اللہ : بیشک اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِیْمٌ : جاننے والا
اور اللہ ہی کے لئے ہے مشرق اور مغرب، سو تم جس طرح بھی رخ کرو ادھر اللہ کا رخ ہے، بیشک اللہ واسع ہے، علیم ہے۔
(1) ابو عبید نے الناسخ والمنسوخ میں، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، حاتم (انہوں نے اسے صحیح بھی کہا ہے) اور بیہقی نے السنن میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے سب سے پہلے جو ہمارے لئے قرآن میں سے منسوخ کیا گیا وہ قبلہ کی سمت تھی ان حکموں میں جو ہمارے لئے ذکر کئے گئے اور اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں قبلہ کے حال کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” وللہ المشرق والمغرب فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “ رسول اللہ ﷺ نے بیت المقدس کی طرف رخ فرمایا اور نماز پڑھی اور بیت عتیق (یعنی خانہ کعبہ) کو چھوڑ دیا پھر اللہ تعالیٰ نے (قبلہ کو) بیت عتیق کی طرف پھیر دیا اور پہلے حکم کو منسوخ فرما دیا اور فرمایا لفظ آیت ” ومن حیث خرجت فول وجہک “ (الآیہ) ۔ تحویل قبلہ کا حکم (2) ابن المنذر نے حضرت ابن مسعود اور دوسرے صحابہ ؓ سے اس آیت لفظ آیت ” وللہ المشرق والمغرب، فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “ کے تحت روایت کیا کہ لوگ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے جب نبی اکرم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ تقریبا اٹھارہ مہینے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے۔ اور جب آپ نماز پڑھتے تھے تو اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اور اللہ کے حکم کا انتظار کرتے پھر اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کے قبلہ کو منسوخ فرما دیا اور کعبہ کو قبلہ بنا دیا۔ (3) ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن المنذر، النحاس نے والمنسوخ طبرانی اور بیہقی نے اپنی سنن میں حجرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اپنی سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے جس طرح سواری کا رخ ہوتا تھا۔ پھر حضرت ابن عمر ؓ نے (دلیل کے طور پر) یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “ اور حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا یہ آیت اس (نفلی) نماز کے بارے میں نازل ہوئی۔ (4) ابن جریر نے ابن ابی حاتم، دار قطنی، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ” فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “ اتاری گئی تاکہ تم نفل نماز اپنی سواری پر پڑھ لو جدھر تمہاری سواری کا رخ ہو۔ (5) امام بکاری اور بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو غزوہ انمار میں اپنی سواری پر مشرق کی طرف نفل نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ (6) ابن ابی شیبہ، بخاری، بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اپنی سواری پر مشرق کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تھے تو سواری سے نیچے اتر کر قبلہ رخ ہو کر نماز بڑھتے تھے۔ (7) ابن ابی شیبہ، ابو داؤد اور بیہقی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ جب سفر فرماتے تھے اور نفل نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تھے تو اپنی اونٹنی کو قبلہ رخ فرما کر تکبیر کہتے تھے پھر نماز پڑھ لیتے تھے جس طرف بھی اونٹنی اپنا رخ کرلیتی تھی۔ (8) ابو داؤد الطیالسی، عبد بن حمید، ترمذی (انہوں نے اس کو ضعیف کہا ہے) (ابن ماجہ، ابن جریر، ابن ابی حاتم العقیلی) (انہوں نے اس کو ضعیف کہا ہے) دارقطنی ابو نعیم (الحلیہ میں) اور بیہقی نے السنن میں عامر بن ربیعہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم ایک اندھیری رات میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ایک منزل پر اترے۔ ایک آدمی نے پتھر اٹھائے اور نماز کی جگہ بنائی پھر ہم نے اس میں نماز پڑھی جب صبح ہوئی تو ہم کو معلوم ہوا کہ ہم نے قبلہ کے علاوہ دوسرے رخ پر نماز پڑھی تھی ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے اس رات کو غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھی تھی تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” وللہ المشرق والمغرب “ (الآیہ) تو آپ نے فرمایا تمہاری نماز ہوگئی (یعنی ٹھیک ہوگئی اب لوٹانے کی ضرورت نہیں) (9) دارقطنی، ابن مردویہ بیہقی نے حضرت جابر عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس میں میں بھی تھا اندھیرا چھا گیا تو ہم قبلہ (کی سمت) کو نہ پہچان سکے ہم میں سے کچھ نے کہا کہ قبلہ شمال کی جانب ہے۔ انہوں نے اسی طرف نماز پڑھ لی اور نشاندہی کے لیے لکیر کھینچ دیں اور ہمارے بعض ساتھیوں نے کہا کہ قبلہ جنوب کی طرف ہے انہوں نے بھی اسی طرح نماز پڑھ لی اور لکیر کھینچ دی جب صبح ہوئی اور سورج نکل آیا تو یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ خطوط غیر قبلہ کی طرف تھے جب ہم سفر سے واپس لوٹے تو ہم نے نبی ﷺ سے سوال کیا تو آپ خاموش ہوگئے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ” وللہ المشرق والمغرب “ (الآیہ) (10) سعید بن منصور اور ابن المنذر نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ ایک قوم پر قبلہ کی سمت گم ہوگئی۔ ان میں سے ہر آدمی نے ایک جانب کی طرف نماز پڑھ لی۔ پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور یہ بات ان کو بتائی تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “۔ (11) امام مردویہ نے الضعیف سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا۔ کہر (یعنی دھند) ہوجانے کی وجہ سے وہ قبلہ کی سمت ان کو معلوم نہ ہوسکی تو انہوں نے غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھ لی۔ جب سورج نکلا تو ان پر یہ بات ظاہر ہوئی کہ انہوں نے قبلہ کے علاوہ (دوسرے رخ پر) نماز پڑھی۔ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کو اپنا حال بیان کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” وللہ المشرق والمغرب “ (الآیہ) (12) ابن جریر، ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ تمہارا بھائی یعنی نجاشی مرگیا اس کی نماز جنازہ پڑھو۔ تو صحابہ نے عرض کیا کہ ہم نے ایک ایسے آدمی پر نماز پڑھی ہے جو مسلمان نہیں تھا ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت ” وان من اہل الکتب لم یؤمن باللہ “ (الآیہ) کہ وہ قبلہ کی طرف نماز نہیں پڑھتا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ” وللہ المشرق والمغرب “ الآیہ۔ (13) ابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ادعونی استجب لکم “ (المؤمن آیت 60) تو صحابہ نے عرض کیا کس طرف منہ کرکے (دعا کریں) تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “۔ (14) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فاینما تولوا فثم وجہ اللہ “ سے مراد ہے کہ ادھر نبی اللہ تعالیٰ کی سمت ہے۔ جس طرف بھی مشرق یا مغرب کی طرف کرلو (وہیں اللہ تعالیٰ کو پاؤ گے) ۔ (15) ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ترمذی بیہقی نے اپنی سنن میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فثم وجہ اللہ “ سے مراد ہے قبلہ اللہ سے جہاں بھی تم ہو مشرق میں یا مغرب میں اس کی طرف منہ کرلو۔ (16) عبد بن حمید اور ترمذی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت ” فثم وجہ اللہ “ منسوخ ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے ” فول وجھک شطر المسجد الحرام “ (البقرہ آیت 149) نے اس کو منسوخ کردیا۔ (17) ابن ابی شیبہ، ترمذی (انہوں نے اسے صحیح کہا) اور ابن ماجہ سے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرق اور مغرب کے درمیان قبلہ ہے۔ (18) ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے اسی طرح روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان قبلہ ہے جب تم بیت اللہ کی طرف رخ کرلو۔
Top