Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 64
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذْنَا مُتْرَفِیْهِمْ بِالْعَذَابِ اِذَا هُمْ یَجْئَرُوْنَؕ
حَتّيٰٓ اِذَآ : یہاں تک کہ جب اَخَذْنَا : ہم نے پکڑا مُتْرَفِيْهِمْ : ان کے خوشحال لوگ بِالْعَذَابِ : عذاب میں اِذَا هُمْ : اس وقت وہ يَجْئَرُوْنَ : فریاد کرنے لگے
یہاں تک کہ جب ہم ان کے خوش حال لوگوں کو عذاب میں پکڑیں گے اچانک وہ بلبلا رہے ہوں گے۔
حَتّيٰٓ اِذَآ اَخَذْنَا مُتْرَفِيْهِمْ۔۔ : ”يَجْــــَٔــرُوْنَ“ ”جُؤَارٌ“ درحقیقت گائے یا بیل کے سخت تکلیف میں بلبلانے کو کہتے ہیں۔ عذاب سے مراد بظاہر دنیا میں آنے والا عذاب ہے، خواہ کسی آفت کی صورت میں ہو یا موت کی صورت میں، کیونکہ آسودگی اور خوش حالی کی موجودگی میں وہی آتا ہے۔ عذاب خواہ خوش حال کفار پر آئے یا بدحال کفار پر، چیخنے چلانے اور بلبلانے میں دونوں یکساں ہوتے ہیں، مگر ”مُتْرَفِیْنَ“ (خوش حال) کا ذکر خاص طور پر اس لیے معلوم ہوتا ہے کہ یہی لوگ حق کی مخالفت میں پیش پیش ہوتے ہیں اور اپنی سرداری کی وجہ سے بدحال لوگوں کے کفر پر قائم رہنے کا باعث بنتے ہیں۔ (دیکھیے سورة سبا : 31 تا 33) اس لیے عذاب نازل ہونے کے وقت ان کی حالت بیان فرمائی کہ ان کی ساری شیخی اور اکڑفوں ختم ہوجائے گی اور وہ سخت تکلیف میں مبتلا بیل کی طرح بلبلائیں گے۔
Top