Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
کوئی نہیں ان کے دل55 بیہوش ہیں اس طرف سے اور ان کو اور کام لگ رہے ہیں اس کے سوا کہ وہ ان کو کر رہے ہیں
55:۔ ” بَلْ قُلُوْبُھُمْ الخ “ یہ بل لا یشعرون سے بھی ترقی ہے اور ” ان الذین ھم من خشیۃ ربھم مشفقون “ سے متعلق ہے۔ یعنی یہ بات نہیں کہ وہ سمجھتے نہیں۔ سمجھتے خوب ہیں لیکن اس کے باوجود غفلت میں پڑے ہیں۔ اور شرک کی نئی نئی راہیں کھول رہے ہیں۔ مومنین تو اللہ تعالیٰ سے ہر وقت ترسان و لرزاں رہتے اور تمام معاصی سے حتی الوسع اجتناب کرتے اور ہر قسم کے شرک سے بچتے ہیں۔ مشرکین غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور مذکورہ بالا اعمال خیر سے دور بھاگتے ہیں انہیں چاہئے تھا کہ وہ اللہ سے ڈرتے اس کے ساتھ شرک نہ کرتے اور تمام دیگر اعمال شر سے اجتناب کرتے۔ ” وَلَھُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِکَ الخ “۔ لیکن بجائے اس کے کہ وہ توحید کو مان لیں اور شرک کو چھوڑ دیں وہ شرک کی نئی نئی رسمیں ایجاد کر رہے ہیں۔ سورة حج میں غیر اللہ کی نذر و نیاز سے منع فرمایا اور یہاں ان مشرکین کی مذمت میں ارشاد فرمایا۔ غیر اللہ کی نذر و نیاز کو چھوڑنا تو رہا ایک طرف یہ ظالم تو اور بھی کئی قسم کا شرک کرتے ہیں۔
Top