Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
قُلْ
: فرمادیں
لِّاَزْوَاجِكَ
: اپنی بیبیوں سے
اِنْ
: اگر
كُنْتُنَّ
: تم ہو
تُرِدْنَ
: چاہتی ہو
الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
وَزِيْنَتَهَا
: اور اس کی زینت
فَتَعَالَيْنَ
: تو آؤ
اُمَتِّعْكُنَّ
: میں تمہیں کچھ دے دوں
وَاُسَرِّحْكُنَّ
: اور تمہیں رخصت کردوں
سَرَاحًا
: رخصت کرنا
جَمِيْلًا
: اچھی
اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ سامان دے دوں اور تمہیں رخصت کردوں، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔
ۧيٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ۔۔ : نبی کریم ﷺ ہمیشہ دنیا پر آخرت کو ترجیح دیتے اور مال غنیمت میں سے خمس کا اختیار رکھنے کے باوجود سب کچھ ضرورت مندوں پر خرچ کردیتے۔ نتیجہ اس کا گھر میں تنگی و ترشی کے ساتھ گزارا تھا۔ عائشہ ؓ فرماتی ہیں : (مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَیَالٍ تِبَاعًا حَتّٰی قُبِضَ) [ بخاري، الرقاق، باب کیف کان عیش النبي ﷺ و أصحابہ۔۔ : 6454 ] ”محمد ﷺ کے گھر والوں نے، جب سے آپ مدینہ میں آئے، تین دن پے در پے گندم کا کھانا سیر ہو کر نہیں کھایا، یہاں تک کہ آپ فوت ہوگئے۔“ عائشہ ؓ ہی نے بیان فرمایا : (مَا أَکَلَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ أَکْلَتَیْنِ فِيْ یَوْمٍ إِلَّا إِحْدَاھُمَا تَمْرٌ) [ بخاري، الرقاق، کیف کان عیش النبي ﷺ۔۔ : 6455 ] ”محمد ﷺ کے گھر والوں نے کسی دن دو دفعہ کھانا نہیں کھایا، مگر ان میں سے ایک دفعہ صرف کھجور ہوتی تھی۔“ عائشہ ؓ نے اپنے بھانجے عروہ سے فرمایا : (ابْنَ أُخْتِيْ ! إِنْ کُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَی الْہِلاَلِ ثَلاَثَۃَ أَہِلَّۃٍ فِيْ شَہْرَیْنِ ، وَمَا أُوْقِدَتْ فِيْ أَبْیَاتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ نَارٌ فَقُلْتُ مَا کَانَ یُعِیْشُکُمْ ؟ قَالَتِ الْأَسْوَدَان التَّمْرُ وَ الْمَاءُ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ جِیْرَانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ کَانَ لَہُمْ مَنَاءِحُ ، وَکَانُوْا یَمْنَحُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مِنْ أَبْیَاتِہِمْ ، فَیَسْقِیْنَاہُ) [ بخاري، الرقاق، باب کیف کان عیش النبي ﷺ۔۔ : 6459 ] ”بھانجے ! ہم چاند دیکھتے تھے، دو مہینوں میں تین چاند، اس حال میں کہ رسول اللہ ﷺ کے گھروں میں آگ نہیں جلی ہوتی تھی۔“ میں نے کہا : ”پھر تمہیں کیا چیز زندہ رکھتی تھی ؟“ کہا : ”دو سیاہ چیزیں، کھجور اور پانی، مگر رسول اللہ ﷺ کے انصار میں سے کچھ پڑوسی تھے جن کے پا س دودھ والے جانور تھے اور وہ اپنے گھروں سے (کچھ دودھ) رسول اللہ ﷺ کو بطور تحفہ دے دیا کرتے تھے اور آپ ہمیں وہ پلا دیتے۔“ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں : (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ یَبِیْتُ اللَّیَالِيَ الْمُتَتَابِعَۃَ طَاوِیًا وَ أَھْلُہُ لَا یَجِدُوْنَ عَشَاءً) [ ترمذي، الزھد، باب ما جاء في معیشۃ النبي ﷺ و أھلہ : 2360، وقال الألبانی حسن ] ”رسول اللہ ﷺ کئی راتیں خالی پیٹ گزار دیتے اور آپ ﷺ کے گھر والوں کو شام کا کھانا نہیں ملتا تھا۔“ عائشہ ؓ نے آپ ﷺ کے بستر کے متعلق بتایا : (کَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مِنْ أَدَمٍ ، وَحَشْوُہُ مِنْ لِیْفٍ) [ بخاري، الرقاق، باب کیف کان عیش النبي ﷺ۔۔ : 6456 ] ”رسول اللہ ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔“ لطف یہ کہ رسول اللہ ﷺ اس حال پر خوش تھے اور آپ نے اسے اللہ تعالیٰ سے مانگ کرلیا تھا۔ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا) [ مسلم، الزکاۃ، باب في الکفاف و القناعۃ : 1055 ] ”اے اللہ ! آل محمد کا رزق گزارے کے برابر کر دے۔“ انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَللّٰہُمَّ أَحْیِنِيْ مِسْکِیْنًا وَ أَمِتْنِيْ مِسْکِیْنًا وَاحْشُرْنِيْ فِيْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَقَالَتْ عَاءِشَۃُ لِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! ؟ قَالَ إِنَّھُمْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ أَغْنِیَاءِھِمْ بِأَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا) [ ترمذي، الزھد، باب ما جاء أن فقراء المھاجرین۔۔ : 2352 ] ”اے اللہ ! مجھے مسکین ہونے کی حالت میں زندہ رکھنا، مسکین ہونے کی حالت میں موت دے اور مسکینوں کی جماعت سے اٹھا۔“ عائشہ ؓ نے پوچھا : ”یا رسول اللہ ! یہ کیوں ؟“ آپ نے فرمایا : ”وہ جنت میں اپنے اغنیاء سے چالیس (40) سال پہلے جائیں گے۔“ ظاہر ہے زندگی کا یہ معیار نہایت صبر آزما اور مشکل ہے، اس معیار زندگی میں آپ کے ساتھ ازواج مطہرات بھی شریک تھیں۔ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ : بنوقریظہ کے اموال اور دوسری فتوحات کے نتیجے میں جب مسلمانوں کی حالت کچھ بہتر ہوگئی تو انصار و مہاجرین کی عورتوں کو دیکھ کر آپ ﷺ کی بیویوں نے بھی نان و نفقہ میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔ رسول اللہ ﷺ کسی صورت اپنی زہد و قناعت کی زندگی ترک کرنے کے لیے تیار نہ تھے۔ بیویوں کے اصرار پر آپ کو سخت رنج اور صدمہ ہوا اور آپ نے قسم کھالی کہ میں ایک ماہ تک تمہارے پاس نہیں آؤں گا۔ اسے ”ایلاء“ کہتے ہیں۔ (دیکھیے بقرہ : 226، 227) پھر آپ پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ ابوبکر ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت لینے کے لیے آئے تو دیکھا کہ لوگ آپ ﷺ کے دروازے پر بیٹھے ہیں، ان میں سے کسی کو اجازت نہیں ملی۔ خیر ابوبکر ؓ کو اجازت مل گئی، وہ اندر آگئے، پھر عمر ؓ اجازت کے لیے آئے، انھیں بھی اجازت مل گئی۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو پایا کہ آپ ﷺ بیٹھے ہیں اور آپ کے گرد آپ ﷺ کی بیویاں ہیں، آپ غمگین اور خاموش ہیں۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : ”میں ضرور کوئی ایسی بات کروں گا جس سے رسول اللہ ﷺ کو ہنساؤں گا۔“ چناچہ وہ کہنے لگے : ”یا رسول اللہ ! کبھی آپ خارجہ کی بیٹی (میری بیوی) کو دیکھتے، اس نے مجھ سے خرچہ مانگا تو میں نے اٹھ کر اس کی گردن دبا دی۔“ رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے اور فرمانے لگے : ”یہ سب میرے اردگرد بیٹھی ہیں، جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، یہ مجھ سے خرچہ مانگتی ہیں۔“ تو ابوبکر ؓ عائشہ ؓ کی گردن دبانے کے لیے کھڑے ہوگئے اور عمر ؓ حفصہ ؓ کی گردن دبانے کے لیے اٹھے۔ دونوں کہہ رہے تھے کہ تم رسول اللہ ﷺ سے وہ مانگتی ہو جو آپ کے پاس نہیں ہے۔ وہ دونوں کہنے لگیں : ”اللہ کی قسم ! ہم کبھی رسول اللہ ﷺ سے وہ چیز نہیں مانگیں گی جو آپ ﷺ کے پاس نہ ہو۔“ پھر آپ ﷺ ان سے ایک ماہ یا انتیس دن علیحدہ رہے، پھر آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی : (یٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا) [ الأحزاب : 28 ] [ مسلم، الطلاق، باب بیان أن تخییرہ امرأتہ۔۔ : 1475 ] اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا : صحیح بخاری میں عمر ؓ سے مروی ایک لمبی حدیث میں ہے کہ بیویوں سے ایک ماہ تک علیحدہ رہنے کی قسم کا ایک باعث حفصہ ؓ کا عائشہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ کا راز بتانا بھی تھا، جس کا ذکر سورة تحریم میں ہے۔ اسی حدیث میں ہے کہ جب انتیس دن گزر گئے تو سب سے پہلے آپ ﷺ عائشہ ؓ کے پاس تشریف لائے۔ انھوں نے آپ سے کہا : ”آپ نے تو ہمارے ہاں ایک ماہ تک نہ آنے کی قسم کھائی تھی اور ابھی انتیس راتیں گزری ہیں، میں انھیں اچھی طرح گنتی رہی ہوں۔“ نبی ﷺ نے فرمایا : ”یہ مہینا انتیس دنوں کا ہے۔“ اور وہ مہینا تھا بھی انتیس دنوں کا۔ عائشہ ؓ نے کہا : ”پھر اللہ تعالیٰ نے اختیار دینے کی آیت نازل فرمائی تو سب بیویوں سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا، فرمایا : ”میں تم سے ایک بات کہنے لگا ہوں، کوئی حرج نہیں کہ اس کے جواب میں جلدی نہ کرو اور اپنے ماں باپ سے مشورہ کرلو۔“ عائشہ ؓ نے کہا : ”میں خوب جانتی تھی کہ میرے ماں باپ مجھے آپ ﷺ سے جدا ہونے کی رائے کبھی نہیں دیں گے۔“ پھر آپ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ۔۔ اجرا عظیما) [ الأحزاب : 28، 29 ] میں نے کہا : ”کیا میں اس کے متعلق اپنے ماں باپ سے مشورہ کروں گی ؟ میں تو اللہ اور اس کے رسول کو اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہوں۔“ پھر آپ ﷺ نے اپنی باقی بیویوں کو بھی اختیار دیا، انھوں نے بھی وہی بات کہی جو عائشہ ؓ نے کہی تھی۔ [ بخاري، المظالم، باب الغرفۃ و العلیۃ۔۔ : 2468 ] 3 ابن کثیر نے عکرمہ کا قول نقل فرمایا ہے کہ اس وقت آپ کے نکاح میں نو (9) بیویاں تھیں، پانچ قریش سے تھیں : عائشہ، حفصہ، ام حبیبہ، سودہ اور ام سلمہ ؓ اور بنو نضیر سے صفیہ بنت حیی، بنو ہلال سے میمونہ بنت حارث، بنو اسد سے زینب بنت جحش اور بنو المصطلق سے جویریہ بنت الحارث ؓ۔ 3 عائشہ ؓ فرماتی ہیں : ”ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اختیار دیا، ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو پسند کیا تو آپ ﷺ نے اسے ہم پر کچھ شمار نہیں کیا۔“ [ بخاري، الطلاق، باب من خیّر أزواجہ۔۔ : 5262 ] اس سے معلوم ہوا اختیار دینے کے بعد بیوی خاوند کے پاس رہنا پسند کرے تو اس سے کسی قسم کی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ : ”تَعَالَیْنَ“ (آؤ) ”عَلَا یَعْلُوْ“ سے باب تفاعل میں سے جمع مؤنث امر حاضر کا صیغہ ہے۔ اصل اس کا یہ ہے کہ کوئی شخص اونچی جگہ کھڑا ہو کر کسی سے کہے اوپر آؤ، پھر کسی کو بھی بلانے کے لیے ”تَعَالَ“ (آؤ) استعمال ہونے لگا۔ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا : آیت کا مطلب یہ ہے کہ اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے کہ اپنے لیے دو چیزوں میں سے ایک چیز پسند کرلو، پہلی یہ کہ اگر تم دنیا کی زندگی، اس کی زیب و زینت اور آرائش کو پسند کرتی ہو تو میرے ساتھ تمہارے رہنے کی کوئی صورت نہیں، پھر آؤ میں تمہیں کچھ سامان دے دیتا ہوں (جس کا طلاق دیتے وقت اپنی حیثیت کے مطابق دینے کا حکم ہے، جسے ”متعہ طلاق“ کہتے ہیں۔ دیکھیے سورة بقرہ : 236 تا 241) اور تمہیں اچھے طریقے سے چھوڑ دیتا ہوں، یعنی کوئی طعن و تشنیع کیے یا کوئی تکلیف دیے بغیر طلاق دے کر آزاد کردیتا ہوں۔ دوسری چیز کا ذکر اگلی آیت میں ہے۔
Top