Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 62
وَ لَا یَصُدَّنَّكُمُ الشَّیْطٰنُ١ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ : اور نہ روکے تم کو الشَّيْطٰنُ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ : دشمن ہے کھلا
اور کہیں شیطان تمہیں روک نہ دے، بیشک وہ تمہارے لیے کھلا دشمن ہے۔
(ولا یصدنکم الشیطن…: یعنی دیکھنا شیطان اپنے ہتھکنڈوں کے ساتھ تمہیں قیامت پر ایمان سے روک نہ دے، کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ اس نے کبھی اپنی عداوت کو چھپایا نہیں، بلکہ ڈنکے کی چوٹ آدم ؑ اور اس کی اولاد کو گمراہ کرتے رہنے کا اعلان کیا، اس لئے تم بھی اسے دشمن سمجھو اور اس سے خبر دار رہو۔ (دیکھیے فاطر : 6۔ کہف : 50) معلوم ہوا جو شخص قیامت کے بارے میں شک کرتا ہے وہ شیطان کے ہتھکے چڑھ چکا ہے۔ شیطان کی بہت بڑی دشمنی اور گمراہ کرنا یہ ہے کہ وہ کسی شخص کو قیامت پر یقین سے محروم کر دے۔ شیطان سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایات پر سیدھا چلتا جائے، ادھر ادھر بالکل توجہ نہ دے۔ موسیٰ ؑ کی طرف پہلی وحی میں اللہ تعالیٰ نے انھیں قیامت کے آنے سے آگاہ کرنے کے ساتھ ہی تاکید فرمایء کہ دیکھنا، وہ لوگ جو اس پر ایمان نہیں رکھتے تمہیں اس پر ایمان سے روک نہ دیں، ورنہ انجام ہلاکت ہوگا۔ دیکھیے سورة طہ (15، 16)
Top