Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 71
یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَهَبٍ وَّ اَكْوَابٍ١ۚ وَ فِیْهَا مَا تَشْتَهِیْهِ الْاَنْفُسُ وَ تَلَذُّ الْاَعْیُنُ١ۚ وَ اَنْتُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَۚ
يُطَافُ : گردش کرائے جائیں گے عَلَيْهِمْ : ان پر بِصِحَافٍ : بڑے پیالے مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے وَّاَكْوَابٍ : اور ساغر وَفِيْهَا : اور اس میں مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ : جو تمنا کریں گے نفس وَتَلَذُّ الْاَعْيُنُ : اور لذت پائیں گی نگاہیں وَاَنْتُمْ فِيْهَا : اور تم ان میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہو
ان کے گرد سونے کے تھال اور پیالے لے کر پھرا جائے گا اور اس میں وہ چیز ہوگی جس کی دل خواہش کرینگے اور آنکھیں لذت پائیں گی اور تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو۔
(1) یطاف علیھم بصحاف من ذھب و اکواب : ”صحاف“”صحفۃ“ کی جمع ہے، تھال جو بہت بڑا نہ ہو، رکابیاں۔ ”اکواب“ ”کو ب“ کی جمع ہے، پینے کا برتن جس کی دسوتی نہ ہو، ایسے برتن دستی نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ صاٹف ہوتے ہیں۔ تھالوں میں طرح سرح کے کھانے اور میوے ہوں گے اور پیالوں میں طرح طرح کے پینے کی چیزیں۔ بعض مفسرین نے فرمایا، ”صحاف“ جمع کثرت ہے اور ”اکواب“ جمع قلت، کیونکہ کھانے کے بتن پینے کے برتنوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ (2) وفیھا ماتشتھیہ الانفس : اس کی تفسیر کے لئے دیکھیے سورة حم سجدہ (31) اور سورة سجدہ (17)۔ (3) وتلذالاعین : آنکھوں کی لذت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار جنت کی تمام نعمتوں سے بڑی نعمت ہے۔
Top