Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 71
یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَهَبٍ وَّ اَكْوَابٍ١ۚ وَ فِیْهَا مَا تَشْتَهِیْهِ الْاَنْفُسُ وَ تَلَذُّ الْاَعْیُنُ١ۚ وَ اَنْتُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَۚ
يُطَافُ : گردش کرائے جائیں گے عَلَيْهِمْ : ان پر بِصِحَافٍ : بڑے پیالے مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے وَّاَكْوَابٍ : اور ساغر وَفِيْهَا : اور اس میں مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ : جو تمنا کریں گے نفس وَتَلَذُّ الْاَعْيُنُ : اور لذت پائیں گی نگاہیں وَاَنْتُمْ فِيْهَا : اور تم ان میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہو
ان پر سونے کی پرچوں اور پیالیوں کا دور چلے گا اور وہاں جو جی چاہے اور جو آنکھوں کو اچھا لگے (موجود ہوگا) اور (اے اہل جنت) تم اس میں ہمیشہ رہو گے
آیت 71: یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَہَبٍ وَّاَکْوَابٍ (اور ان کے پاس سونے کی رکابیاں اور گلاس لائے جائیں گے) صحاف جمع صحیفہ۔ چوڑا پیالہ۔ من ذہب کہہ کر بتلایا کہ وہ سونے کے بھی ہونگے۔ الکوب۔ وہ پیالہ جس کے ساتھ دستہ نہ ہو۔ وَفِیْہَا (اور اس جنت میں) مَاتَشْتَہِیْہِ الْاَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْاَعْیُنُ (وہ چیزیں ملیں گی۔ جن کو جی چاہے گا جن سے آنکھوں کو لذت ہوگی) قراءت : مدنی ٗ شامی ٗ حفص نے تشتہیہ کو اثبات ہاء سے پڑھا ہے۔ اور یہ ضمیر موصول کی طرف راجع ہے اور دیگر قراء نے اس کو حذف کیا کیونکہ فعل ٗ فاعل و مفعول کے سلسلہ میں موصول کے متعلق وسعت ہے۔ تلذ الاعین کہہ کر نعمتوں کی اقسام کو محصور کیا۔ کہ وہ دو قسم کی ہونگی۔ نمبر 1۔ دل چاہی نمبر 2۔ آنکھوں کی ٹھنڈک۔ وَاَنْتُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ (اور تم یہاں ہمیشہ رہو گے)
Top