Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 71
یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَهَبٍ وَّ اَكْوَابٍ١ۚ وَ فِیْهَا مَا تَشْتَهِیْهِ الْاَنْفُسُ وَ تَلَذُّ الْاَعْیُنُ١ۚ وَ اَنْتُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَۚ
يُطَافُ : گردش کرائے جائیں گے عَلَيْهِمْ : ان پر بِصِحَافٍ : بڑے پیالے مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے وَّاَكْوَابٍ : اور ساغر وَفِيْهَا : اور اس میں مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ : جو تمنا کریں گے نفس وَتَلَذُّ الْاَعْيُنُ : اور لذت پائیں گی نگاہیں وَاَنْتُمْ فِيْهَا : اور تم ان میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے ہو
ان کے آگے سونے کی طشتریاں اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ان میں وہ چیزیں ہوں گی جن کو دل چاہیں گے اور آنکھوں کے لیے لذت بخش ہوں گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے
یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَھَبٍ وَّاَکْوَابٍ ج وَفِیْھَا مَاتَشْتَھِیْہِ الْاَنْفُسُ وَتَلَذُّالْاَعْیُنُ ج وَاَنْـتُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ۔ وَتِلْـکَ الْجَنَّـۃُ الَّتِیْٓ اُوْرِثْـتُمُوْھَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۔ لَـکُمْ فِیْھَا فَاکِھَۃٌ کَثِیْرَۃٌ مِّنْھَا تَاْکُلُوْنَ ۔ (الزخرف : 71 تا 73) (ان کے آگے سونے کی طشتریاں اور ساغر گردش کرائے جائیں گے اور ان میں وہ چیزیں ہوں گی جن کو دل چاہیں گے اور آنکھوں کے لیے لذت بخش ہوں گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے ان اعمال کی وجہ سے جو تم دنیا میں کرتے رہے ہو۔ اور تمہارے لیے اس جنت میں بکثرت میوے ہوں گے جن میں سے تم کھائو گے۔ ) جنت میں اللہ تعالیٰ کے بندوں کی عزت افزائی اللہ تعالیٰ جنت میں اپنے فرماں بردار بندوں کے ساتھ جو سلوک کرے گا اور جس طرح ان کی عزت افزائی کی جائے گی اس کی ایک جھلک دکھاتے ہوئے فرمایا کہ ان کے سامنے سونے کی طشتریاں اور ساغر گردش کرائے جائیں گے۔ یعنی غلمانِ جنت ہر وقت ان کی تواضع اور ضیافت کے لیے مستعد ہوں گے اور طشتریاں اور ساغر لیے ہوئے بار بار ان کے سامنے آئیں گے۔ مزید فرمایا کہ ان طشتریوں اور ساغروں میں کھانے پینے کی وہ چیزیں ہوں گی جن کی چاہت دلوں میں ہوگی، دل اس کی تمنا کریں گے اور بار بار ان چیزوں کے لیے دلوں میں امنگ پیدا ہوگی۔ اسی طرح جو جام وہ بھر کر لائیں گے ان میں بھی وہ چیز ہوگی جو آنکھوں کو لذت بخشنے والی ہوگی۔ کیونکہ دنیا میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو دیکھنے کو اچھی ہوتی ہیں لیکن ان کا مزہ اچھا نہیں ہوتا۔ اور بعض ایسی ہیں کہ مزے میں بےمثال ہوتی ہیں لیکن شکل و صورت میں کوئی اپیل نہیں رکھتیں۔ لیکن جنت کی نعمتوں میں بیک وقت یہ دونوں خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ مزید فرمایا کہ یہ جنت چند دنوں کی مہمانی کی جگہ نہیں کہ ہر وقت دل میں یہ کھٹکا لگا رہے کہ آج میں جن نعمتوں سے شادکام کیا جارہا ہوں نہ جانے اس کی عمر کب ختم ہونے والی ہے اور میرا میزبان کب مجھے رخت سفرباندھنے کا حکم دے دے گا۔ ایسا نہیں بلکہ نہایت التفات کے ساتھ فرمایا کہ اے میرے بندو ! تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ اور یہ نعمتیں اور یہ عیش کی زندگی اور خدام کی یہ خدمتیں ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گی۔ مزید فرمایا اور اس میں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے اعزاز اور انعام کی انتہا کردی کہ جنت تمہیں جو عطا کی گئی ہے یہ محض ہمارا انعام نہیں بلکہ یہ تمہارے اعمال کا صلہ ہے۔ تمہاری یہ عزت افزائی بلا استحقاق نہیں بلکہ تم نے زندگی بھر اپنے ایک ایک عمل سے اس کا استحقاق پیدا کیا ہے۔ اور انسانی فطرت یہ ہے کہ یوں تو اسے انعام ملنے سے بھی خوشی ہوتی ہے لیکن جب اسے یہ معلوم ہو کہ یہ نعمتوں کی بارش درحقیقت میری محنتوں کا ثمرہ ہے تو اس کی خوشی میں چند در چند اضافہ ہوجاتا ہے۔ مزید فرمایا کہ اب تک ہم نے تمہارے ماکولات و مشروبات کا ذکر کیا ہے۔ لیکن اب ہم یہ بتائے دیتے ہیں کہ جنت میں تمہاری لطف اندوزی کے لیے بیشمار قسم کے میوے ہوں گے اور ان میں سے جس میوے سے تم چاہو گے لطف اٹھائو گے اور اس بات کا کوئی اندیشہ نہیں ہوگا کہ موسم بدلنے سے کوئی میوہ نایاب ہوجائے گا اور یا کثرت استعمال سے ان میں کمی پیدا ہوجائے گی۔ وہ ہر وقت اور پوری فراوانی سے اہل جنت کی دسترس میں ہوں گے۔
Top