Al-Quran-al-Kareem - Al-Haaqqa : 12
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ
لِنَجْعَلَهَا : تاکہ ہم بنادیں اس کو لَكُمْ : تمہارے لیے تَذْكِرَةً : یاد دہانی وَّتَعِيَهَآ : اور یاد رکھیں اس کو اُذُنٌ : کان وَّاعِيَةٌ : یاد رکھنے والے
تاکہ ہم اسے تمہارے لیے ایک یاد دہانی بنادیں اور یاد رکھنے والا کان اسے یاد رکھے۔
لنجعلھا لکم تذکرۃ :”لنجعلھا“ میں ”ھا“ ضمیر اس واقعہ کی طرف جا رہی ہے، یعنی ”تاکہ ہم اس واقعہ کو تمہارے لئے ایک نصیحت اور یادگار بنادیں۔“ نوح ؑ کی قوم کا یہ واقعہ پشت در پشت نقل ہو کر آرہا تھا اور عرب کے لوگ اچھی طرح اس سے واقف تھے۔ بعض مفسرین نے اس ضمیر ”ھا“ سے مراد ”الجاریۃ“ (کشتی) بھی لیا ہے، مگر اس کے بعد آنے والے الفاظ ”وتعیھا اذن واعیۃ“ (اور اسے یاد رکھنے والا کان یاد رکھے) سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ضمیر سے مراد ”واقعہ“ ہے، کیونکہ ”وعی یعی“ کا معنی سوچ سمجھ کر سننا اور یاد رکھنا ہوتا ہے۔ ”اذن“ (کان) سے مراد کانوں والے انسان ہیں جو واقعہ کو سنیں تو اس سے عبرت پکڑیں کہ آخرت کے انکار اور اللہ کے رسولوں کو جھٹلانے کا انجام کتنا ہولناک ہوتا ہے۔
Top