Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 12
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ
لِنَجْعَلَهَا : تاکہ ہم بنادیں اس کو لَكُمْ : تمہارے لیے تَذْكِرَةً : یاد دہانی وَّتَعِيَهَآ : اور یاد رکھیں اس کو اُذُنٌ : کان وَّاعِيَةٌ : یاد رکھنے والے
تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
(69:12) لنجعلہا تذکرۃ : لنجعلہا لام تعلیل کا ہے۔ نجعل فعل مضارع جمع متکلم ۔ جعل (باب فتح) مصدر سے۔ ہم بنادیں۔ ہم کردیں۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب۔ مراد اس سے وہ فعل ہے جس سے مؤمنوں کو بجات نصیب ہوئی اور کافر ہلاک ہوگئے۔ الضمیر للفعلہ وہی نجاۃ المؤمنین واغرق الکفرۃ : الکشاف : ضمیر نجات المؤمنین واغراق الکفرین کے فعل کی طرف راجع ہے۔ فراء نے لکھا ہے کہ ضمیر الجاریۃ (السفینۃ) کے لئے ہے۔ صاحب السیر التفاسیر کا بھی یہی قول ہے۔ لکھتے ہیں :۔ وقولہ لنجعلہا لکم تذکرۃ : ای لنجعل السفینۃ تذکرۃ لکم و موعظۃ وعبرۃ تفعلۃ باب تفعیل کا مصدر ہے۔ اور فعل نجعل کا مفعول ثانی ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ تاکہ ہم اس کو (یعنی اس واقعہ کو) تمہارے لئے یادگار بنادیں۔ وتعیہا : واؤ عاطفہ، تعی مضارع کا صیغہ واحد مؤنث غائب۔ وعی (باب ضرب) مصدر سے ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب کا مرجع وہی ہے جو نجعلہا میں ھا کا ہے جس کی اوپر بحث ہوئی ہے (اور تاکہ اس کو) وہ یاد رکھے۔ اذن داعیۃ : موصوف و صفت، اذن کان مجازا اس شخص کو بھی کہتے ہیں جو کان لگا کر سنے۔ اور سن کر مانے۔ داعیۃ اسم فاعل، واحد مؤنث۔ وعی باب ضرب مصدر یاد رکھنے والے۔ اذن واعیۃ یاد رکھنے والے کان ۔ وعاء برتن کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز بھری جاتی ہے یا رکھی جاتی ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور تاکہ یاد رکھنے والے اس کو یاد رکھیں۔ (سمجھیں اور غور کریں) علامہ پانی پتی (رح) تعالیٰ لکھتے ہیں :۔ کان سننے اور یاد رکھنے کا ذریعہ ہے اس لئے یاداشت کا فاعل کان کو قرار دیا۔ ورنہ حقیقت میں یاد رکھنے والا دل یا نفس ہے۔ یا کان سے مراد کانوں والے (یعنی اصحاب اذن) مضاف (اصحاب) کو حذف کرکے مضاف الیہ (کان) کو اس کے قائم مقام کردیا۔ (اول مجاز فی اسناد ہے اور دوسرا مجاز لغوی یا مجاز فی الحدف)
Top