Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 12
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ
لِنَجْعَلَهَا : تاکہ ہم بنادیں اس کو لَكُمْ : تمہارے لیے تَذْكِرَةً : یاد دہانی وَّتَعِيَهَآ : اور یاد رکھیں اس کو اُذُنٌ : کان وَّاعِيَةٌ : یاد رکھنے والے
تاکہ اس (واقعہ) کو ہم تمہارے لیے باعث نصیحت بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کو یاد رکھیں
اس واقعہ کو ہم نے تمہارے لئے باعث نصیحت بنا دیا اور یاد رکھنے کی ایک بات 12 ؎ اس واقعہ کو بعد میں آنے والی قوموں کے لئے ایک نصیحت بنا دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہی ہے کہ قوم اپنے نبی و رسول کی جب مخالفت کرے اور مخالفت کرتی ہی چلی جائے اور حق کو سمجھنے کی کوشش ہی نہ کرے تو پھر اس بات کا لحاظ نہیں کیا جاتا کہ ایک طرف پوری قوم ہے اور دوسری طرف چند نفوس ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی مدد ان چند نفوس ہی کے لئے سہارے کا باعث ہوتی رہی ہے اور ان کے مقابلہ میں پوری کی پوری قوم کو تباہی کے گڑھے میں دبا دیا جاتا رہا ہے اور اب بھی یہی کچھ ہوگا جو پیچھے سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ (تعیھا) اور (واعیۃ) دونوں کا مادہ و ع ی ہے۔ (تعیھا) وہ اس کو یاد رکھے تعی وعی سے جس کے معنی یاد رکھے اور نگاہ میں رکھنے کے ہیں۔ مضارع کا صیغہ واحد مؤنث غائب ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ اس میں نگاہ رہے کہ کشتی میں سوار ہونے والے اہل مکہ نہ تھے اور مخاطب اس جگہ ان ہی کو کہا گیا ہے کیونکہ کشتی میں بچائے جانے والے ہی ان کے آبائو اجداد تھے اور یہ بھی کہ ان کی داستان آج تک زبان زد خاص و عام ہے۔
Top