Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 12
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَاۤ اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ
لِنَجْعَلَهَا : تاکہ ہم بنادیں اس کو لَكُمْ : تمہارے لیے تَذْكِرَةً : یاد دہانی وَّتَعِيَهَآ : اور یاد رکھیں اس کو اُذُنٌ : کان وَّاعِيَةٌ : یاد رکھنے والے
تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
لنجعلھا . تاکہ ہم اس کشتی کو یا پانی کے حد سے بڑھے ہوئے طوفان میں کشتی کے ذریعہ اہل ایمان کی نجات کو۔ لکم تذکرۃ . تمہارے لیے عبرت اور نصیحت بنا دیں کیونکہ اس سے خالق کی قدرت ‘ حکمت ‘ رحمت اور وفور غضب کا علم ہوتا ہے۔ و تعیھا اذن واعیۃ . اور اس لیے بھی کہ یاد رکھنے والے اس کو یاد رکھیں ‘ سمجھیں اور غور کریں۔ کان سننے اور یاد رکھنے کا ذریعہ ہے اس لیے یادداشت کا فاعل کان کو قرار دیا ‘ ورنہ حقیقت میں یاد رکھنے والا دل یا نفس ہے یا کان سے مراد ہیں کانوں والے یعنی اصحاب اذن۔ مضاف (اصحاب) کو حذف کر کے مضاف الیہ (اذن) کو اس کے قائم مقام کردیا (اوّل مجاز فی الاسناد ہے اور دوسرا مجاز لغوی یا مجاز فی الحذف) ۔ وَاعیۃٌ میں تنوین تنکیر قلت پر دلالت کر رہی ہے کیونکہ عبرت اندوز آدمی خواہ کم ہی ہوں مگر ایک جمہور کو نجات دلانے اور ان کی نسل کو قائم رکھنے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ حضرت ابن عمر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ دل ظروف ہیں ‘ پس افضل ترین وہی دل ہے جو زیادہ یاد رکھنے والا ہو۔ (طبرانی) جب قیامت کی ہولناکی اور قیامت کا انکار کرنے والوں کا نتیجہ پرزور طور پر بیان کردیا تو آئندہ آیات میں قیامت کی تشریح فرمائی اور ارشاد فرمایا :
Top