Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 31
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
يُّدْخِلُ : وہ داخل کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : وہ جسے چاہے فِيْ رَحْمَتِهٖ ۭ : اپنی رحمت میں وَالظّٰلِمِيْنَ : اور (رہے) ظالم اَعَدَّ : اس نے تیار کیا ہے لَهُمْ : ان کے لئے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
وہ اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ظالم لوگ، اس نے ان کے لیے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔
(1) یدخل من یشآء فی رحمتہ :”وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے“ مالک اپنی چیز جسے چاہے دے جسے چاہے نہ دے، کوئی اسے پوچھ نہیں سکتا، جیسا کہ فرمایا، (لایسئل عما یفعل وھو یسئلون) (الانبیائ : 23)”اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے اور ان سے پوچھا جاتا ہے۔“ (2) والظلمین اعدلھم عذاباً الیماً : یعنی اس نے ظالموں کے لئے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے۔ یہاں ”الظلمین“ سے مراد مشرک ہیں، کیونکہ سب سے بڑے ظالم وہی ہیں، جیسا کہ فرمایا :(ان الشرک لظلم عظیم) (لقمان : 13)”بیشک شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔“ معلوم ہوا اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے محروم انھی کو رکھتا ہے جو ظالم ہیں، جیسے فرمایا :(یضل بہ کثیراً ویھدی بہ کثیراً وما یضل بہ الا الفسققین ، الذین ینقضون عھد اللہ من بعد میثاقہ و یقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل ویفسدون فی الارض اولئک ھم الخسرون) (البقرۃ : 26/28)”وہ اس (قرآن) کے ساتھ بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس کے ساتھ گمراہ نہیں کرتا مگر نافرمانوں کو۔ وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو ، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں بیھ اپنی حمت میں داخل فرمائے اور عذاب الیم سے محفوظ رکھے۔ (آمین)
Top