Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 31
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
يُّدْخِلُ : وہ داخل کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : وہ جسے چاہے فِيْ رَحْمَتِهٖ ۭ : اپنی رحمت میں وَالظّٰلِمِيْنَ : اور (رہے) ظالم اَعَدَّ : اس نے تیار کیا ہے لَهُمْ : ان کے لئے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
وہ داخل فرماتا ہے اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے تیار کر رکھا ہے ایک بڑا ہی (ہولناک اور) دردناک عذاب2
41 ۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے سرفرازی اسی کی توفیق و عنایت سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے داخل فرماتا ہے کہ وہی جانتا ہے کہ کون کس کے لائق ہے کہ وہ ہر کسی کی صلاحیت و استعداد سے بھی پوری طرح واقف ہے اور سب کی نیتوں اور ارادوں کو بھی وہ پویر طرح جانتا ہے جس کے نتیجے میں وہ ہر کسی کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہے، جس حق و ہدایت کی توفیق سے انہی کو نوازتا ہے جو اس کی طر سے بخشی گئی قدرتوں اور عنایتوں کی قدر کرتے ہیں اور اس کے بخشے ہوئے قوائے سمع و بصر، صحیح کام لیتے ہیں اور تمیز خیر و شر اور حق و باطل کے درمیان فرق و امتیاز سے متعلق اس قوت وقدرت کی قدر و حفاظت کرتے ہیں جو حضرت فاطر حکیم کی طر سے ان کی فطرت کے اندر ودیعت فرمائی گئی ہوتی ہے۔ وباللہ التوفیق۔ 42 ۔ ظالموں کے لئے بڑا ہی درد ناک عذاب۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ظالموں کے لئے اس نے ایک بڑا ہی درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے جو کہ ان کے ظلم کا طبعی تقاضا اور منطقی نتیجہ ہوگا اور یہی تقاضا ہے حضرت خالق حکیم جل جلالہ کے کمال عدل و انصاف اور اس کی قدرت و حکمت جو قیامت کے اس یوم عظیم میں جو کہ فصل وتمیز کا دن ہوگا ظاہر ہو کر رہے گا، کیونکہ وہاں ہر کسی نے اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا صلہ وبدلہ پانا ہے، خیر کا بھی اور شرکا بھی، تاکہ اس طرح عدل اور انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں اور بدرجہ تمام و کمال پورے ہوسکیں۔
Top