Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 31
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
يُّدْخِلُ : وہ داخل کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : وہ جسے چاہے فِيْ رَحْمَتِهٖ ۭ : اپنی رحمت میں وَالظّٰلِمِيْنَ : اور (رہے) ظالم اَعَدَّ : اس نے تیار کیا ہے لَهُمْ : ان کے لئے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
یدخل من یشاء فی رحمتہ . اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے ‘ اپنی جنت میں داخل کرتا ہے ‘ رحمت سے مراد ہے جنت کیونکہ آخرت میں جنت ہی محل رحمت ہے۔ رحمت میں داخل کرنے کی مشیت اس طرح ظاہر ہوتی ہے کہ دل میں ایمان اور یقین ڈال دیتا ہے اور سر میں اپنی محبت پیدا کردیتا ہے اور طاعت کی توفیق دے دیتا ہے اور اطاعت پر قائم رکھتا ہے اور کفر و معصیت سے نفرت پیدا کردیتا ہے۔ والظلمین اعدلھا عذابا الیما . الظّٰلمین فعل محذوف کا مفعول ہے۔ اس کا عطف یُدْخِل پر ہے اور دونوں جملوں میں سے ما تشاء ون الاّ ان یشاء اللہ کے مضمون کی تاکید ہوتی ہے ‘ واللہ اعلم۔ الحمد اللہ ! سورة الدہر ختم ہوئی ‘ بعونہ و منہ تعالیٰ
Top