Al-Quran-al-Kareem - Nooh : 16
لَوْ لَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِیْمَاۤ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
لَوْ : اگر لَا : نہ كِتٰبٌ : لکھا ہوا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے سَبَقَ : پہلے ہی لَمَسَّكُمْ : تمہیں پہنچتا فِيْمَآ : اس میں جو اَخَذْتُمْ : تم نے لیا عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اگر اللہ کی طرف سے لکھی ہوئی بات نہ ہوتی، جو پہلے طے ہوچکی تو تمہیں اس کی وجہ سے جو تم نے لیا بہت بڑا عذاب پہنچتا۔
لَوْلَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ : یہاں ”اللہ کی طرف سے لکھی ہوئی کتاب“ سے مراد کئی باتیں ہوسکتی ہیں، ایک یہ کہ اگر اس امت کے لیے غنیمت حلال نہ کردی گئی ہوتی، جیسا کہ بخاری کی حدیث (335) (وَ اُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَاءِمُ) (اور میرے لیے غنیمتیں حلال کردی گئیں) سے معلوم ہوتا ہے۔ ابن جریر ؓ نے اسی کو پسند فرمایا۔ دوسری یہ کہ بدر میں جو صحابہ شریک ہوئے ان کے گناہ بخشے جا چکے وغیرہ۔ (ابن کثیر، فتح القدیر) بعض اہل علم نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کا وجود عذاب نازل ہونے سے مانع تھا، جیسا کہ فرمایا : (وَمَا كَان اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَاَنْتَ فِيْهِمْ) [ الأنفال : 33 ] ”اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ انھیں عذاب دے جب کہ تو ان میں ہو۔“ شاہ عبد القادر ؓ لکھتے ہیں : ”وہ بات یہ لکھ چکا کہ ان قیدی لوگوں میں بہت سوں کی قسمت تھی مسلمان ہونا۔“ (موضح) الغرض اگر یہ باتیں پہلے نہ لکھی جا چکی ہوتیں تو تم پر عذاب نازل ہوجاتا۔
Top