Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 4
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ١ؕ۬ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے ھُدًى : ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاَنْزَلَ : اور اتارا الْفُرْقَانَ : فرقان اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے اللّٰهِ : اللہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب شَدِيْدٌ : سخت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
جو لوگوں کے لیے ہدایت ہیں اور نازل فرمایا فرقان کو، بیشک جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ غلبہ والا ہے بدلہ لینے والا ہے۔
فرقان سے کیا مراد ہے ؟ پھر فرمایا (وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَ ) لفظ الفرقان فعلان کے وزن پر ہے جس کا معنی ہے فرق کرنے والی چیز۔ یہاں الفرقان سے کیا مراد ہے اس کے بارے میں صاحب روح المعانی نے (صفحہ 77 جلد 3) متعدد اقوال نقل کیے ہیں۔ حضرت قتادہ تابعی کا ارشاد ہے کہ الفرقان سے قرآن مراد ہے جو حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا ہے اس میں حلال و حرام، حدود اور فرائض، طاعت اور معصیت کو خواب اچھی طرح واضح فرما دیا ہے پہلے اس کی تنزیل کا ذکر فرمایا پھر اس کی صفت بیان فرمائی کہ وہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے تمام کتب الہٰیہ مراد ہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ اس سے زبور مراد ہے جو حضرت داؤد (علیہ السلام) پر نازل ہوئی۔ مشہور چار کتابوں میں سے تین کتابوں کا ذکر فرما کر وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَان میں زبور شریف کا ذکر فرمایا ہے۔ بعض حضرات کا ارشاد ہے کہ الفرقان سے معجزات مراد ہیں جن کے ذریعہ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی تائید اور تصدیق ہوتی رہی اور حق اور باطل میں فرق ظاہر ہوتا رہا۔ منکرین کے لیے وعید : توحید اور رسالت کے بیان کے بعد منکرین کے لیے وعید ذکر فرمائی اور فرمایا کہ (اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ لَھُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ) کہ جنہوں نے اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے پھر فرمایا (وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ ) کہ اللہ تعالیٰ غالب ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور جسے چاہے عذاب دے سکتا ہے۔ عزیز کے ساتھ ذوانتقام بھی فرمایا کہ وہ مجرموں کو سزا دینے والا ہے اور اسے پوری پوری طاقت اور قوت ہے کوئی مجرم اس کے علم سے باہر نہیں اور اس کے فیصلے سے کسی کو کوئی مفر نہیں۔
Top